Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں فلسطینی کو ہلاک کر دیا

رواں سال کے آغاز سے اب تک مختلف واقعات میں 13 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو اے پی
اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اتوار کے روز ایک فلسطینی شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے تاہم اس ہلاکت کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس ایجنسی کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں فلسطینی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ایک ماہ سے جاری تشدد  کے باعث یہ   تازہ ترین ہلاکت ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس شخص کے پاس چاقو تھا اور اس نےایک یہودی بستی کے قریب پہرہ  دیتے ہوئے فوجیوں پر وار کرنے کی کوشش کی تھی۔
فلسطینی وزارت صحت نے اس شخص کی شناخت 45 سالہ احمد کحلہ کے نام سے کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس ہلاکت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
مقبوضہ علاقے میں کئی مہینوں سے کشیدگی بڑھ رہی ہے، جہاں اسرائیلی فوج گزشتہ موسم بہار سے رات کے وقت گرفتاریوں کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
فلسطینیوں کی گرفتاری کے لیے  چھاپے اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینی حملوں کی وجہ سے مارے جا رہے ہیں ، جس میں 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ سال 2022 کے آخر میں حملوں  میں مزید 10 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

فلسطینی اپنی زمینوں پر قبضے کو مزید جارحیت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

اسرائیل کے حقوق کے گروپ  بتسیلم کے اعدادوشمار کے مطابق 2022 میں مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فائرنگ سے تقریباً 150 فلسطینی ہلاک ہوئے، گروپ نے2004 کے بعد اس سال کو  سب سے مہلک قرار دیا ہے۔
دریں اثنا ایسوسی ایٹڈ پریس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک مختلف واقعات میں مزید13 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر عسکریت پسند تھے جب کہ پتھراؤ کرنے والے فلسطینی شہری، دراندازی کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوان اور تصادم میں ملوث نہ ہونے والے دیگر افراد بھی مرنے والوں میں شامل  ہیں۔

اسرائیل نے  مغربی کنارے میں تقریباً پانچ لاکھ یہودی آباد کر دیے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان چھاپوں کا مقصد عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنا اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو ناکام بنانا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے55 سال سے کھلےعام اپنی زمینوں پر قبضے کو فلسطینی مزید جارحیت کے طور پر دیکھتے ہیں تاہم وہ مستقبل کے لیے آزاد ریاست چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں غزہ کی پٹی اور مشرقی  بیت المقدس  کے ساتھ مغربی کنارے پر قبضہ جما رکھا ہے یہ  وہ علاقے ہیں جہاں فلسطینی اپنی ریاست بناناچاہتے ہیں۔
اسرائیل نے 1967 سے مغربی کنارے میں تقریباً 130 بستیوں میں پانچ لاکھ  یہودیوں کو آباد کر دیا ہے اور اس آبادکاری کو زیادہ ترعالمی برادری اور فلسطینی امن کی راہ میں بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

شیئر: