Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دارالحکومت میں ہنگامے، برازیل کے صدر نے آرمی چیف کو برطرف کر دیا

برازیل کے صدر نے کہا کہ فوج کے کچھ افراد نے انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین کو دارالحکومت میں مظاہروں کی اجازت دی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
برازیل صدر لوئز انکاکیو لولا دا سلوا نے دارالحکومت برازیلیا میں مظاہروں کے بعد فوج کے سربراہ کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ فیصلہ برازیلی صدر کے اس بیان کے چند دن بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ فوج کے کچھ افراد نے انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین کو دارالحکومت میں مظاہروں کی اجازت دی تھی۔
برازیل کی فوج کی آفیشل ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ جنرل جولیو کیسر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ اب جنرل ٹامس میگوئل کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔ جنرل ٹامس میوگوئل اسے قبل ساؤتھ ایسٹ ملڑی کے کمانڈر تھے۔
برازیل کے صدر نے اس حوالے سے عوامی سطح پر کوئی بات نہیں کی تاہم انہوں نے وزیرِ دفاع ، چیف آف سٹاف اور آرمی چیف سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات کے بعد برازیل کے وزیرِ دفاع جوز موسیو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آٹھ جنوری کے ہنگاموں کی وجہ سے فوج کی اعلیٰ کمان کے درمیان اعتماد کے حوالے سے دراڑ پیدا ہوئی جس کے بعد تبدیلی ضروری سمجھی گئی۔‘
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں برازیل کے سابق صدر جیر بالسونارو کے حامی مظاہرین کی جانب سے سرکاری عمارات پر دھاوا بولنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے بعد برازیل کے موجودہ صدر نے فوج کی قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

صدر لوئز انکاکیو لولا دا سلوا نے جنرل ٹامس میگوئل کو نیا آرمی چیف مقرر کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان مظاہروں کے بعد برازیل میں دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے درمیان شدید تناؤ کی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔

ہنگامے اور فسادات

رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو برازیل کے سابق صدر جیر بالسونارو کے ہزاروں حامیوں نے پارلیمان، صدارتی محل اور سپریم کورٹ کی عمارتوں پر حملہ کیا تھا جو تقریباً  تین گھنٹے جاری رہا۔
روئٹرز کے مطابق آٹھ جنوری کو دارالحکومت برازیلیا میں سرکاری عمارات پر حملہ کرنے والے مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
بعدازں سکیورٹی فورسز کی مداخلت کے بعد حملہ آور صدارتی محل سے نکلے اور انہوں نے فرنیچر پھینکتے ہوئے صدارتی محل کی کھڑکیاں بھی توڑیں۔
مظاہرین فوجی مداخلت، انتہائی دائیں بازو کے رہنما جیر بالسونارو کی اقتدار میں واپسی اور موجودہ صدر لوئز لولا دا سِلوا کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہنگامہ آرائی جو تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی،  نے اس شدید تقسیم کی نشاندہی کی جس نے صدر لوئز لولا دا سِلوا کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔
صدر لوئز لولا دا سِلوا نے اکتوبر کے انتخابات میں سابق صدر بولسانورو کو شکست دی تھی۔

شیئر: