Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکیورٹی اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے شہری ہلاک، پاک افغان شاہراہ پر دھرنا

مظاہرین نے فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا (فوٹو: جمیل آفریدی)
ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں چیک پوسٹ پر مشکوک گاڑی کو روکنے کے لیے مبینہ طور پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک راہگیر ہلاک ہوا۔
ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں پولیس کو مشتبہ گاڑی میں منشیات کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جب مشکوک گاڑی تختہ بیگ چیک پوسٹ سے گزر رہی تھی تو  وہاں موجود پولیس اور سکیورٹی فورسز نے گاڑی کو روکنے کے لیے فائرنگ کر دی۔ 
فائرنگ کے نتیجے میں  راہگیر زخمی ہوا جو موٹر سایئکل پر سوار تھا، لیکن بعد ازاں ہسپتال مین دم توڑ گیا، جبکہ مشکوک گاڑی میں موجود افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ 
واقعہ میں پولیس کی جانب سے گاڑی میں نو کلو چرس اور ایک عدد پستول برآمدگی کا دعوی بھی کیا گیا۔
ہلاک ہونے والے بلال آفریدی کی لاش لے کر مقامی شہریوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے باب خیبر پر پولیس سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
احتجاج میں سابق ایم این اے اقبال آفریدی سمیت دیگر جماعتوں اور تحریک تحفظ حقوق قبائل کے قائدین بھی شریک ہوئے۔
مظاہرین نے فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا مگر انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات ناکام ہونے پر مظاہرین نے پاک افغان شاہراہ کا رخ کیا اور لاش سڑک پر رکھ کر دھرنا دیا۔
مقامی شہری عنایت اللہ نے اردو نیوزکو بتایا کہ ’سکیورٹی اہلکاروں نے سیدھی فائرنگ کی تھی جس کی وجہ سے معصوم شہری قتل ہوا، اگر مشتبہ گاڑی کو روکنا تھا تو ٹائروں پر فائرنگ کرتے۔ بلاول دیہاڑی پر کام کرنے والا مزدور تھا اس کا آخر کیا قصور تھا۔ اس کے قتل کا حساب دینا پڑے گا۔‘
عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ فائرنگ کرنے والے اہلکار کو لے کر جرگہ مشران کے سامنے لائے تاکہ یہاں رواج کے مطابق فیصلہ ہو۔ 
مقامی صحافی سیماب آفریدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس واقعہ کی ایف آئی نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔
مظاہرین نے نوجوان بلال آفریدی کی لاش سڑک پر رکھ کر پاک افغان شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے دونوں طرف گاڑیاں کھڑی ہیں۔ مقامی صحافی سیماب آفریدی کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین سے  مذاکرات کے لیے ابھی تک کوئی نہیں آیا۔
اس معاملے پر موقف جاننے کے لیے اردو نیوز نے ضلع خیبر پولیس سے رابطے کی مسلسل کوشش کی مگر موقف نہ مل سکا۔

شیئر: