Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نابینا سعودی گھڑسوار، جو رکاوٹیں ایسے پھلانگتے ہیں جیسے دیکھ رہے ہوں

35 سالہ سعودی شہری بدر الشراری نے بصارت سے محرومی کے باوجود گھڑ سواری میں نام پیدا کیا ہے۔ وہ مصنوعی رکاوٹوں والی دوڑ میں عام گھڑ سواروں کی طرح حصہ لیتے ہیں۔
الاقتصادیہ کے مطابق گھڑ سواری کی دوڑ میں رکاوٹوں کوعبور کرنا بڑا چیلنج مانا جاتا ہے۔ ایسے گھڑ سوار جن کی نظر تیز اور اچھی ہوتی ہے انہیں بھی رکاوٹوں کو عبورکرنے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بصارت سے محروم افراد اول تو گھڑ سواری نہیں کر سکتے اور اگر ایسا کر بھی لیں تو ان کے لیے گھڑ دوڑ میں حصہ لینا ممکن نہیں کیونکہ اس میں مصنوعی رکاوٹیں ہوتی ہیں۔
بدرالشراری جون 2021 سے گھڑ دوڑ کی ٹریننگ حاصل کر رہے تھے۔ یکم فروری 2023 کو سعودی گھڑ سواری آرگنائزیش سے ’نائٹ کارڈ‘ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
سعودی نوجوان بدر الشراری خلیجی ممالک میں پہلے نابینا گھڑ سوارہیں جنہوں نے یہ کارڈ حاصل کیا ہے۔ 
بدرالشراری مقامی کمپنی میں ڈیٹا اہلکار کے طور پر کام کرتے ہیں۔ گھڑ سواری کے تجربے نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔
سعودی نابینا گھڑ سوار کا کہنا ہے کہ ’گھڑ سواری نے خود اعتمادی دی ہے۔ اب اپنے بیشتر کام کسی کے تعاون اور مدد کے بغیرکرسکتا ہوں۔‘ 

بدرالشراری کا کہنا ہے کہ ’زندگی بھر کوشش رہی کہ بصارت سے محرومی راہ میں رکاوٹ نہ بنے‘ ( فوٹو: الاقتصادیہ)

بدرالشراری مغربی ریاض میں اپنے گھر سے ریاض کے مشرقی علاقے الرمال میں واقع ’مدھال سینٹر‘ خود گھوڑے پر سوار ہو کر جاتے ہیں جہاں وہ اپنے افغان ہیلپر نسیم کی مدد سے  گھڑ سواری سیکھتے ہیں۔  گھر سے سینٹر آنے جانے میں 140 کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہیں۔ 
سعودی نوجوان الشراری پیدائشی نابینا ہیں۔ ان کی والدہ اور چھوٹا بھائی بھی بصارت سے محروم ہیں۔
بدرالشراری کا کہنا ہے کہ ’زندگی بھر یہ کوشش رہی کہ معذوری (بصارت سے محرومی ) زندگی سے لطف اٹھانے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔‘
 مصری ٹرینر ابو محمود فرحا کا کہنا ہے کہ ’بدر الشراری مصنوعی رکاوٹیں اس انداز سے عبور کرتے ہیں کہ  لگتا ہے کہ وہ سب کچھ دیکھتے ہوئے رکاوٹیں عبور کررہے ہیں۔‘

شیئر: