Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توانائی بحران: سندھ حکومت کا کاروباری مراکز رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کا حکم

نئے حکم نامے کے مطابق شادی ہالز رات 10 بجے تک بند کر دیے جائیں گے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
ملک میں بڑھتے ہوئے توانائی بحران کے پیش نظر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی ہدایت پر کراچی میں کاروبار مراکز رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سنیچر کو کمشنر کراچی نے شہر کے سات اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مارکٹیں، شاپنگ مالز ساڑھے 8 بجے اور ریسٹورنٹس اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
کمشنر کراچی اقبال میمن کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے کمشنر کراچی نے شہر میں کاروباری مراکز کے لیے نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
’اس حکم نامے کے مطابق شہر میں شاپنگ مالز اور مارکیٹیں ساڑھے 8 بجے اور ریسٹورنٹس اور شادی ہالز رات 10 بجے تک بند کر دیے جائیں گے۔‘
اس سے قبل بھی حکومت سندھ کی جانب سے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے متعدد بار کاروباری مراکز جلد بند کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہی رہا ہے۔
صوبائی حکومت کے نئے حکم نامے پر آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا جلد مارکیٹیں بند کروانے کا فیصلہ درست نہیں ہے، اس فیصلے سے توانائی بحران پر خاطر خواہ اثرات نہیں پڑے گے بلکہ انتظامیہ، پولیس اور تاجر آمنے سامنے آ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ کئی ماہ سے مارکیٹوں میں سناٹے ہیں اب رمضان، عید اور شادیوں کے سیزن کی وجہ سے خریداری کا وقت ہے۔ تاجر اپنے سال بھر کے نقصان کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے ایسے میں جلد کاروبار بند کروانا تاجروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘

2023 کے آغاز پر وفاقی حکومت نے ملک میں درآمدی بل میں کمی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلے کیے تھے۔ (فوٹو: روئٹرز)

عتیق میر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم سے رات 10 بجے تک مارکٹیں کُھلی رکھنے کے احکامات جاری کیے جانے چاہیے۔ ویسے بھی ماضی کے تجربات کی روشنی میں جلد مارکیٹیں بند کروانے کے کوئی خاص نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔ حکومت توانائی کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کرے۔ تاجروں کو پابند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شہر میں عموماً 8 سے 10 بجے ہی بازاروں میں رش ہوتا ہے کیونکہ لوگ اپنے کام سے فارغ ہونے کے بعد ہی خریداری کرنے نکلتے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز پر وفاقی حکومت نے ملک میں درآمدی بل میں کمی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلے کیے تھے۔ جن میں بازار، شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز جلد بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ پرانے اور زیادہ توانائی خرچ کرنے والے پنکھے، بلب تبدیل کرنے اور 50 فیصد سٹریٹ لائٹس بند رکھنے کے ساتھ ساتھ ای موٹر سائیکل کو بڑھانے کے فیصلے شامل تھے۔

شیئر: