Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اپنا کام مجھے دے دو اور چار دن کی چھٹی لے لو‘ باس اور ملازمہ کی گفتگو پر بحث

باس اور ملازمہ کے درمیان گفتگو پر سوشل میڈیا پر بحث ہو رہی ہے۔ (فوٹو: بشکریہ پریکٹس بزینس ڈاٹ کام)
 باس اور ملازمین کے درمیان نوک جھوک تو دفتری زندگی کا حصہ ہے۔ کبھی ملازمین کو نہ چاہتے ہوئے بھی کام کرنا پڑتا ہے اور کبھی باس اُن سے خوش ہو کر انہیں مفت کی چھٹیاں بھی دے دیتے ہیں۔
اسی سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک خاتون اور ان کی باس کے درمیان ہونے والی دلچسپ گفتگو دیکھنے کو مل رہی ہے۔
سٹُوٹی نامی ایک ٹویپ نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اُن کا کام کرنے کا دل نہیں تھا جس پر باس نے انہیں نہ صرف چھٹی لینے کا کہا بلکہ ان کا کام بھی اپنے ذمے لے لیا۔
سٹُوٹی اپنی ٹویٹ میں لکھتی ہیں کہ ’دو مرتبہ کال نہ اٹھانے کے بعد میری باس نے مجھے میسج کیا کہ ’براہ کرم واپس کال کریں۔‘ میں نے اس کے جواب میں انہیں میسج کیا کہ میں بہت تھکی ہوئی ہوں اور بات نہیں کرنا چاہتی۔‘
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنا کام مجھے دے دو اور تین چار دن کی چھٹی لے لو لیکن اپنا موُڈ خراب نہ کرو۔ میرے خیال سے یہ ہوتا ہے صحت مند ورک کلچر۔‘
سٹُوٹی کی اس ٹویٹ کے جواب میں دیگر صارفین بھی تبصرے کر رہے ہیں۔
جِگر شاہ نے لکھا کہ ’ایک مرتبہ ٹیم کی رُکن کچھ ذاتی معاملات کے باعث روتے ہوئے دفتر آئی۔ میں انہیں کام کرنے سے روک دیا اور پوچھا کہ کیا وہ کہیں تازہ دم ہونا چاہتی ہیں؟ وہ قریبی کسی جگہ جانا چاہتی تھی، میں نے اسے دفتر کے اوقات کے دوران بھیج دیا اور وہ خوشی خوشی واپس آگئی اور دن بھر کام کرتی رہی۔‘
پریانکا خراٹ نے اس بارے میں کہا کہ ’ناراض مت ہونا لیکن مجھے آپ کا بات کرنے کا طریقہ اچھا نہیں لگا۔‘
اس کے جواب میں سٹُوٹی کہتی ہیں کہ ’انہیں میرے مسئلے کا پتا تھا اور ہاں میں نے تھوڑے غصے میں بات کی۔‘
ظریف احمد نے مزاحیہ انداز میں پوچھا کہ ’کون ہیں یہ لوگ؟ کہاں سے آتے ہیں؟
وِپسی نے حسرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہیں؟ یہ تو سب خواب جیسا لگ رہا ہے۔‘
سنیل لکھتے ہیں کہ ’جی ہاں، ہمیں بھی اپنے دفتر میں اس قسم کے کلچر کی ضرورت ہے۔ آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کو ایسی باس ملی ہے۔‘
اِس ٹویٹ کے وائرل ہونے کے بعد احمد مصطفی نے مزاحیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ ’اندازہ لگائیں کہ تین چار دن بعد کس کی نوکری ختم ہونے والی ہے۔‘
آلسن لمی چنے بھی مزاحیہ ٹویٹ میں کہتے ہیں کہ ’آخری مرتبہ جب میں نے ایسے بات کی تھی تو میں کچھ مہینوں کے لیے بیروزگار ہو گیا تھا۔‘
 

شیئر: