Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صرف جاہل ہی ایسا کرسکتے ہیں،‘ انڈیا میں مغلیہ دور نصابی کتابوں سے خارج

مغل تاریخ کو نصاب سے حذف کرنے پر انڈین حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے (فائل فوٹو: ایشین رویو آف بُکس)
انڈیا کے ’نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ‘ نے سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں تبدیلی کرتے ہوئے بارہویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے مغل سلطنت سے متعلق باب حذف کردیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق نئے نصاب کا اطلاق ملک بھر میں ’نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ‘ سے منسلک تمام تعلیمی اداروں پر ہوگا۔
’اکنامک ٹائمز‘ کے مطابق بارہویں جماعت کی تاریخ کی کتاب سے سولہویں اور سترہویں صدی میں سلطنت مغلیہ کے حوالے سے باب کو حذف کردیا گیا ہے۔
نئی نصابی پالیسی کے تحت ’نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ‘ ہندی کتابوں سے بھی مغل تاریخ سے متعلق نظمیں اور ابواب کو حذف کردے گی۔ نئے تعلیمی نصاب کا اطلاق نئے تعلیمی سال سے ہوگا۔
اسی طرح بارہویں جماعت کی سوکس کی کتاب سے دنیاوی سیاست میں امریکی کردار اور سرد جنگ سے متعلق باب بھی حذف کردیے گئے ہیں۔
’مقبول تحریکوں کے عروج‘ اور ’ایک جماعت کی حکمرانی‘ سے متعلق باب بھی بارہویں جماعت کی نئی کتابوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔
انڈین حکومت کے اس اقدام پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی تنقید دیکھنے میں آرہی ہے۔ صحافی سواتی چتُرویدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’صرف جاہل ہی ایسا کر سکتے ہیں۔‘
انڈیا میں مغلیہ تاریخ پر عبور رکھنے والی محقق ڈاکٹر کیتھرین شوفیلڈ نے اس فیصلے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’مغلوں نے انڈیا پر 200 سال حکومت کی اور پیچھے ایک پائیدار نقوش چھوڑ گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’چاہے ان سے پیار کریں، نفرت کریں یا ان کی بالکل پروا ہی نہ کریں، مغلوں کو سکول کی تاریخ کتابوں سے نکال دینے سے مغل غائب نہیں ہوجائیں گے۔‘
روہت روہن نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ان سیاست دانوں کا مقصد ایک جاہل، غیر ہمدرد اور بے روزگار نوجوان نسل تیار کرنا ہے تاکہ انہیں اپنی پارٹی کے ایجنڈے اور مقصد کے حصول کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔‘
بارہویں جماعت کی سوکس کی کتاب سے دنیاوی سیاست میں امریکی کردار اور سرد جنگ سے متعلق باب بھی حذف کردیے گئے ہیں۔
’مقبول تحریکوں کے عروج‘ اور ’ایک جماعت کی حکمرانی‘ سے متعلق باب بھی بارہویں جماعت کی نئی کتابوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔

شیئر: