Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈانی فوج کے حریف فورس کے اڈوں پر فضائی حملے، 59 ہلاک

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو فوج نے صدارتی محل کا زیادہ تر کنڑول واپس لے لیا (فوٹو: اے ایف پی)
سوڈان میں فوج نے لڑائی کے دوسرے روز اتوار کو حریف پیرا ملٹری فورس کے اڈوں پر فضائی حملے کیے ہیں اور اقوام متحدہ کے تین کارکنوں سمیت ہلاکتوں کی تعداد 59 ہو چکی ہے، جبکہ 595 افراد زخمی ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان کی پیراملٹری ریپڈ فورس (آر ایس ایف) نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات صدارتی محل، آرمی چیف کی رہائش گاہ اور دارالحکومت خرطوم کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کا دعوٰی کیا تھا جبکہ فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے بتایا گیا کہ آر ایس ایف نے فوج پر پہلے حملہ کرنے کا الزام لگایا اور شمالی شہر میرو اور مغربی شہر الابض کے ایئرپورٹ پر قبضے کا دعوٰی بھی کیا۔
رہائشیوں اور عینی شاہدین کے مطابق فوج نے اتوار کو آر ایس ایف کی بیرکس اور اڈوں پر فضائی حملے کیے اور ان میں سے زیادہ تر تباہ کر دیے۔
عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتوار کو فوج نے صدارتی محل کا زیادہ تر کنڑول واپس لے لیا ہے، جبکہ دارالحکومت خرطوم میں دیگر اہم عمارتوں پر کنٹرول کے لیے بھاری ہتھیاروں سے لڑائی جاری ہے۔
سعودی عرب، امریکہ، چین، مصر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یورپین یونین اور افریقن یونین نے کشیدگی کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
سوڈانی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’فتح کا وقت قریب ہے۔ ہم باغی ریپڈ سپورٹ ملیشیا کی غیر ذمہ دارانہ مہم جوئی کے باعث ہلاک ہونے والے معصوم شہریوں کے لیے دعا گو ہیں۔ ہم جلد اپنے لوگوں خوشخبری سنائیں گے۔‘
سوڈانی فوج کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائیہ آر ایس ایف کے خلاف آپریشن کر رہی ہے جبکہ ایسی فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں جن میں جنگی جہازوں کو خرطوم کی فضاؤں میں اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
علاقے میں موجود لوگوں کا کہنا ہے کہ رات بھر خرطوم کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
آر ایس ایف اور فوج کے درمیان یہ تشدد کئی دنوں کی کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے۔ آر ایس ایف ایک طاقتور نیم فوجی گروپ ہے جس کی سربراہی جنرل محمد ہمدان دگالو کر رہے تھے، جسے ہمدتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔  

فوج اور آر ایس ایف کے ساتھ شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تصادم نے اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ  اقتدار کی رسہ کشی اور فوجی بغاوتوں کے بعد سوڈان کو سویلین حکمرانی میں واپس لانے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
فوج اور آر ایس ایف کے ساتھ شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ روسی اور امریکی سفارتخانوں نے بھی تشدد کے واقعات ختم کرنے پر زور دیا۔
آر ایس ایف نے فوج کے ساتھ مل کر سال 2019 میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر عمر البشیر کو ہٹا دیا تھا۔

شیئر: