Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تنصیبات پر حملوں کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا: آئی ایس پی آر

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ’9 مئی کا دن ایک سیاہ باب کی طرح  یاد رکھا جائے گا۔‘
آئی ایس پی آر نے بدھ کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد توڑپھوڑ اور پرتشدد مظاہروں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’چیئرمین تحریک انصاف کو نیب کے اعلامیے کے مطابق ہائی کورٹ سے سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔‘
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔‘
’ایک طرف تو یہ شرپسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کے لیے بھرپور طور پر ابھارتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دُھول ڈالتے ہوئے ملک کے لیے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے گروہ نے کر دکھایا ہے۔‘
فوج نے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پروا نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا۔ مذموم منصوبہ بندی کے تحت پیدا کی گئی اِس صورت حال سے یہ گھناؤنی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری ردِعمل دے جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آرمی کے میچور رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا-‘
ترجمان کے مطابق ’ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شرپسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے۔‘
جو سہولت کار، منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ  تمام شرپسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے۔‘
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ’کسی کو بھی عوام کو اُکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔‘

شیئر: