Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: پی ٹی آئی کے مظاہروں میں افغان شہریوں کی موجودگی، معاملہ کیا ہے؟

پولیس نے ریڈیو پاکستان اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے 296 مظاہرین کی شناخت کر لی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں 10 مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں گرفتار بیش تر کارکن افغان شہری نکلے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد خیبرپختونخوا میں شدید احتجاج کیا گیا۔ پشاور میں 10 مئی کو مظاہرے پرتشدد احتجاج میں تبدیل ہوئے اور مظاہرین نے ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری املاک اور دکانوں کو نقصان پہنچایا۔
ان واقعات کے بعد پولیس نے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کی نشاندہی شروع کر کے اب تک 300 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔

کیا مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے؟

ان پرتشدد مظاہروں میں افغان شہریوں کی موجودگی کا انکشاف اس وقت ہوا جب گرفتاری کے بعد ملزمان کی ویڈیوز جاری کی گئیں۔
ویڈیو بیان میں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق افغانستان سے ہے اور انہیں پی ٹی آئی کے رہنما نے پیسے دے کر احتجاج میں توڑ پھوڑ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ایک اور ملزم نے الزام لگایا کہ ’سابق ایم پی اے آصف خان نے  پیسے دے کر جلاؤ گھیراؤ کا حکم دیا تھا۔‘
ملزمان نے ویڈیو بیان میں اپنے کیے پر پشیمانی کا اظہار کر کے معافی بھی مانگی۔

پشاور میں پی ٹی آئی کے مظاہرین نے مختلف مقامات پر نصب یادگاری علامات کو بھی آگ لگائی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایس پی رورل پشاور ظفر خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جلاؤ گھیراؤ کرنے والے اور اسلحہ لانے والے مظاہرین کی شناخت جاری ہے۔ اب تک گرفتار ملزمان میں زیادہ تعداد افغان باشندوں کی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’عوام سے مظاہرین کی شناخت کے لیے تعاون کی اپیل کر چکے ہیں۔‘ 
پولیس کے مطابق پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں پر مقدمہ درج کیا جا چکا ہے تاہم وہ اپنے گھروں سے نکل کر کہیں روپوش ہیں۔ 

پی ٹی آئی کا مؤقف 

سابق ایم پی اے آصف خان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بیان دیا کہ ’سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ گرفتار ملزمان کو نہیں جانتا اور نہ ہی ان کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’10 مئی کو رنگ روڈ پر پرامن احتجاج کیا تھا۔‘
سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’یہ محض ایک پروپیگنڈہ ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایم پی اے پیسے دے کر یہ کام کروائے۔‘
’دوسری بات یہ کہ لوگ خود گھروں سے نکل رہے تھے۔ کسی کو پیسے دینے کی کیا ضرورت تھی۔‘

10 مئی کو پرتشدد مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے گرفتار افراد کو ہری پور جیل منتقل کیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’ایسے سنگین اور بے بنیاد الزامات نہیں لگانے چاہییں۔ اگر ان بیانات کی تصدیق کروائی جائے تو سب جھوٹ ثابت ہو گا۔‘
سابق وزیر تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ احتجاج کے روز سابق وزیر شوکت یوسفزئی، اشتیاق ارمڑ اور سابق گورنر شاہ فرمان کو لوگوں نے زدو کوب کرنے کی کوشش کی تھی۔
’یہ سب ایک منظم طریقے سے کروایا جا رہا ہے تاکہ ہماری سیاست کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔‘

اب تک کتنے افراد گرفتار ہوئے؟

 دوسری جانب پولیس نے ریڈیو پاکستان اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے 296 مظاہرین کی شناخت مکمل کر لی ہے جن میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت بلدیاتی نمائندوں کے نام بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا سے گرفتار تحریک انصاف کے کارکن ہری پور جیل منتقل کر دیے گئے ہیں جن میں ڈی آئی خان سے 4، چارسدہ سے 15، صوابی سے 12، ایبٹ آباد سے 11 جبکہ ہزارہ سے 19 مظاہرین کو ہری پور جیل بھیجا گیا ہے۔

شیئر: