Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہرین نے آثار قدیمہ کے 58 مقامات کو دستاویزی شکل دے دی

ٹیمیں ہیریٹیج کمیشن اور ریزرو سائٹ کی بحالی پر مل کر کام کر رہی ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کی امام عبدالعزیز بن محمد رائل ریزرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے تاریخی اور آثار قدیمہ کے مقامات کی حفاظت، بحالی اور مملکت کے ورثے کو ترقی دینے کے لیے ایک تحقیقی اور دستاویزی منصوبہ مکمل کر لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق کنگ خالد رائل ریزرو اور امام عبدالعزیز بن محمد رائل ریزرو میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس منصوبے کے دوران 58 تاریخی اور آثار قدیمہ کے مقامات دستاویزی شکل دی گئی۔

سیٹلائٹ کے ذریعے آثار قدیمہ کے مقامات کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)

عرب نیوز کے مطابق سائٹس پر تحقیق اس کام کا حصہ تھی جو اتھارٹی ہیریٹیج کمیشن کے تعاون سے قومی ورثے کے تحفظ، ترقی اور بیداری کے لیے کرتی ہے۔
ان تنظیموں نے تعاون کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں میں سیٹلائٹ کے ذریعے آثار قدیمہ کے مقامات کی نگرانی اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال شامل تھا جس سے 58  آثار قدیمہ کے مقامات کے بارے میں پتہ چلا جن میں پتھر کی بستیوں کی باقیات شامل تھیں۔
ٹیموں نے کنگ خالد پیلس کا بھی دورہ کیا جو عصری سعودی تعمیراتی ورثے میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ کنگ خالد کے دور حکومت میں 1936 اور 1938 کے درمیان ریاض سے باہر تعمیر کیا گیا دو منزلہ محل دو ہزار 700 مربع میٹر کے رقبے پر محیط ہے۔ اس کی اونچائی 12.58 میٹر  اور اس میں 180 مربع میٹر سوئمنگ پول ہے۔

تنظیموں نے تعاون کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

یہ محل نیشنل آرکیٹیکچرل ہیریٹیج رجسٹر میں شامل ہے۔ اس کی تاریخ اور فن تعمیر کے بارے میں زیادہ تر دستیاب معلومات کو جمع اور محفوظ کیا گیا ہے۔ ٹیمیں ہیریٹیج کمیشن اور ریزرو سائٹ کی بحالی پر مل کر کام کر رہی ہیں۔

شیئر: