Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی ترقی کا سفر 2030 کے بعد بھی جاری رہے گا: الجدعان 

’مملکت کے پاس نئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے طویل منصوبے ہیں‘ ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے  کہا ہے کہ ’وژن 2030 کے مقررہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے سعودی عرب کا سفر رواں عشرے کے اختتام تک نہیں رکے گا۔‘ 
عرب نیوز کے مطابق  بدھ کو دوحہ میں قطر اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے الجدعان نے کہا کہ ’سعودی عرب کے پاس نئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے طویل منصوبے ہیں۔‘ 
الجدعان کا یہ بیان سعودی وژن 2030 کے ترقیاتی نتائج کے حوالے سے سامنے آیا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی معیشت کا تیل پر انحصار ختم کرنے اور معاشی وسائل میں تنوع پیدا کرنے کے لیے 2016 میں اسے شروع کیا تھا۔ 
محمد الجدعان نے کہا کہ ’یہ سفر 2030 میں ختم ہونے والا نہیں، یہ ایک جاری سفر ہے۔ بہت سارے مواقع ایسے ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا اور جو ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ہوں گے۔‘ 
سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’بنیادی ڈھانچے میں ہونے والی سرمایہ کاری  کی بہت سی کوششیں دیکھی جا سکتی ہیں اور یہ طویل مدتی منصوبے ہیں۔ یہ سعودیوں تک محدود نہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ خلییجی تعاون کونسل میں شامل ممالک بلکہ پورے خطے کے ممالک ان میں شامل ہوں اور سب فائدہ اٹھائیں۔‘ 
سعودی وزیر خزانہ نے گزشتہ چند برسوں کے دوران سعودی عرب میں ہونے والے ترقیاتی کامیابیوں کے حوالے کہا کہ ’مملکت 2022 کے دوران جی 20 میں شامل ممالک میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت تھی۔‘ 
محمد الجدعان نے کہا کہ ’سعودی عرب نے گزشتہ سال 8.7 فیصد شرح نمو حاصل کی تھی۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ تیل کے سوا معیشت میں گزشتہ برس 5.4 فیصد اضافہ ہوا۔ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 5.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔’
’سعودی عرب میں بے روز گاری اب تک کی  کم ترین سطح پر ہے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کی شرح بلند ترین سطح پر ہے۔‘ 

سعودی افرادی قوت میں خواتین کی شرکت 36 فیصد تک پہنچ چکی ہے(فوٹو: عرب نیوز)

انہو ں نے مزید کہا کہ ’سعودی افرادی قوت میں خواتین کی شرکت 36 فیصد تک پہنچ چکی ہے جو پانچ برس کے مقابلے میں دگنی ہے۔‘ 
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’خلیج کا علاقہ خصوصاً سعودی عرب اپنے منفرد محل وقوع کے باعث بین الاقوامی تجارتی مرکز بننے کے تمام امکانات رکھتا ہے۔ 
الجدعان نے کہا کہ ’سعودی عرب کا محل وقوع منفرد ہے یہ ایشیا، افریقہ اور یورپ براعظموں کو جوڑنے والی تجارتی شاہراہوں کے مرکز میں واقع ہے۔ یہ مسابقت کی منفرد خصوصیت ہے۔ اس حوالے سے دنیا بھر میں دس بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔‘ 
سعودی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’خلیج کا خطہ اپنے منفرد محل وقوع کو دیکھتے ہوئے عالمی تجارتی مرکز کے طور پر ابھرنے کی تمام صلاحیتوں کا حامل ہے۔‘ 
’سعودی عرب ایک منفرد مقام پر ہے۔ تجارتی راہداریوں کے درمیان جہاں ہم ایشیا، افریقہ اور یورپ کو جوڑ رہے ہیں۔ خلیجی خطے میں بین الاقوامی مسافروں کی آمدورفت کے حوالے سے دنیا بھر میں مصروف ایئر پورٹس ہیں۔‘
الجدعان نے کہا کہ ’خلیج کا علاقہ آج کی مشکل ترین دنیا میں انتہائی روشن علامت ہے۔ یہ سب کچھ اتفاقی طور پر نہیں ہوا بلکہ معیشت میں تنوع پیدا کرنے کے لیے طویل مدتی تعاون کی بدولت ہدف حاصل ہوا ہے۔‘ 

شیئر: