Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں متحارب دھڑوں کا ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام

سوڈان کے متحارب فوجی دھڑوں نے قلیل مدتی جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ (فوٹو:اے ایف پی)
سوڈان کے متحارب فوجی دھڑوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے جس کے لیے سعودی عرب اور امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق  بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں ریپڈ سپورٹ فورسز جس کی قیادت محمد ہمدان دقلو کر رہے ہیں، نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام سوڈان کے ڈی فیکٹو لیڈر عبد الفتاح البرہان کی قیادت میں فوج پر عائد کیا ہے۔
آر ایس ایف کے بیان کے مطابق ’فوج نے آج بلاجواز حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ ہماری افواج نے فیصلہ کُن طور پر ان حملوں کو پسپا کر دیا۔ ہماری فوج نے کامیابی سے مگ جیٹ طیارے کو مار گِرایا۔‘
بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ وہ انسانی ہمدردی کی خاطر جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہیں۔
اُدھر سوڈان کی فوج نے جمعرات کی صبح اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے بکتربندی گاڑیوں پر حملے جو کہ جنگ بندی کی واضح خلاف ورزی ہیں، کا مقابلہ کیا۔‘
سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب سوڈان کے متحارب فوجی دھڑوں نے ایک نئی قلیل مدتی جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
امریکہ اور سعودی عرب نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ ساحلی شہر جدہ میں سوڈان کی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز نے سات روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو پیر کی رات مقامی وقت کے مطابق 9:45 بجے سے نافذ ہو گی۔
بیان کے مطابق’ اگر دونوں فریقین متفق ہوتے ہیں تو جنگ میں توسیع کی جا سکتی ہے۔‘
جنگ بندی کے نفاذ کے چند منٹ بعد ہی خلاف ورزی کی خبریں سامنے آئیں جبکہ دارالحکومت خرطوم کے رہائشیوں نے فضائی حملوں اور فائرنگ کی اطلاع دی۔
اس کے بعد سیز فائر کی مزید خلاف ورزیاں کی گئیں جس کا مقصد شمالی افریقی ملک کے جنگ زدہ علاقوں تک انتہائی ضروری انسانی امداد کی رسائی ممکن بنانا ہے۔
15 اپریل سے خرطوم اور ملک کے دیگر حصے فوج، سوڈانی آرمڈ فورسز اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان ظالمانہ جنگ کی لپیٹ میں ہے۔

متحارب فوجی دھڑوں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے سوڈانی شہری محفوظ علاقوں میں منتقل ہوئے۔ (فوٹو: اےا یف پی)

اگرچہ حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے تاہم لڑائی کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ سے خوف کا شکار رہائشی کئی ہفتوں بعد محتاط انداز میں اپنے گھروں سے باہر نکلے۔
چھ ہفتوں کی جنگ کے بعد بہت سے افراد خوراک، پانی اور انتہائی ضروری طبی امداد کے لیے گھروں سے نکلے کیونکہ کشیدہ حالات کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ مل کر جنگ بندی کی ثالثی کرنے والے امریکہ نے متحارب فریقوں کو مزید خلاف ورزیوں سے خبردار کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مبصرین نے دارالحکومت خرطوم اور دارفور کے مغربی علاقے دونوں میں توپ خانے، ڈرونز اور فوجی طیاروں کے ساتھ ساتھ لڑائی کی نشاندہی کی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم نے مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزیاں دیکھی ہیں۔ ہم پابندیوں کا اختیار برقرار رکھتے ہیں اور اگر مناسب ہو تو ہم اس اختیار کو استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‘

شیئر: