Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے قانون کا نواز شریف، جہانگیر ترین کو کوئی فائدہ نہیں: وزیر قانون

گزٹ آف پاکستان میں نئے قانون کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور جہانگیر ترین اپنی سزاؤں کےخلاف نظرثانی کاحق استعمال کرچکے ہیں لہٰذا ان کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 184 تھری میں عدالت کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور ہوتا تھا، دوسری بار نظرثانی یا کیوریٹیو ریویو کی ہمارے قانون میں گنجائش ہی نہیں ہے۔ ان کے مطابق نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184 تھری کی اپیل کے تحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا۔
خیال رہے قبل ازیں پاکستان کے اٹارنی جنرل نے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت دیے گئے عدالتی فیصلوں پر نظرثانی کے لیے نیا قانون صدر مملکت کے دستخط کرنے کے بعد نافذ ہو چکا ہے۔
اس قانون کے تحت جن افراد کو سزائیں ہوئی ہیں وہ سپریم کورٹ کے ایک بڑے بینچ کے سامنے ان سزاؤں کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ جو دو بڑے نام ممکنہ طور پر اپنی سزا کے خلاف اپیل کریں گے ان میں نواز  شریف اور جہانگیر ترین شامل ہیں۔
پنجاب میں انتخابات کرانے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ عوامی مفاد کے آئینی آرٹیکل 184 تین کے تحت دیے گئے فیصلوں پر اب اپیل کی جا سکے گی اور اس حوالے سے نیا قانون نافذ ہو گیا ہے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کا قانون نافذ ہو چکا ہے اور صدر مملکت کی جانب سے اُس پر دستخط کر دیے گئے تھے۔
’اس قانون کا اطلاق ماضی سے ہوگا اور آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت دیے گئے عدالتی فیصلوں پر اب نظرثانی درخواست دائر کی جا سکے گی۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ بہت دلچسپ پیش رفت ہے۔ عوامی مفاد کے آئینی آرٹیکل کے تحت دیے گئے فیصلوں نظرثانی کی اہمیت اور تقاضوں کو سمجھتے ہیں اور اس پر عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔‘
نئے قانون کے مطابق نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔ صدر مملکت نے جمعے کو نئے قانون کی منظوری دی۔
گزٹ آف پاکستان میں نئے قانون کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کو سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز 2023 کا نام دیا گیا ہے۔
قبل ازیں مقامی میڈیا میں یہ بات ہورہی تھی کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی کے فیصلے بھی آرٹیکل 184 تین کے تحت دائر درخواستوں پر دیے گئے تھے  اس لیے  نئے قانون کے بعد دونوں نظرثانی اپیل کر سکیں گے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس سے قبل پارلیمنٹ کی جانب سے چیف جسٹس کے بینچز تشکیل دینے کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے قانون پر عمل درآمد کو روک دیا تھا اور وہ مقدمہ تاحال زیرِ التوا ہے۔
عدالت کے آٹھ رُکنی بینچ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے منظور کیے قانون کے نفاذ کو روکا تو حکومت نے پارلیمنٹ سے نیا ترمیمی قانون پاس کرانے کے بعد صدر مملکت کو بھیج دیا گیا تھا جس پر گزشتہ جعمے کو دستخط کیے گئے۔

شیئر: