Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی رائل ریزرو اتھارٹی کو عالمی ادارے کی رکنیت مل گئی

اتھارٹی ماحول کی پائیداری کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
شاہ سلمان بن عبدالعزیز رائل ریزرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کے سرکاری رکن کے طور پر باضابطہ طور پراعلان کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اتھارٹی کو حالیہ دنوں میں مقامی کمیونٹیز کو فطرت کے تحفظ، جنگلی حیات کے تحفظ اور  ملک میں کلیدی نباتات اور حیوانات کی بحالی میں بااختیار بنانے کی کوششوں کے اعتراف میں آئی یو سی این کی رکنیت دی گئی ہے۔ 
یہ مملکت کے پہلے اداروں میں سے ایک ہے جس نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی رکنیت حاصل کی ہے۔ اسے جنگلی حیات کے تحفظ میں مہارت رکھنے والے انٹرنیشنل ڈیٹا بیس سے منسلک 18 ہزار ماہرین کی مہارت حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔
اتھارٹی اب شراکت داری قائم کرنے، اراکین کے ساتھ تجربات کا تبادلہ کرنے اور انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے چار سالہ اجلاسوں اور کانفرنسوں میں شرکت کرنے کے قابل ہو گی۔
اتھارٹی اس رکنیت کے ذریعے مملکت کے وژن 2030 اور سعودی گرین انیشیٹو کے مقاصد اور اہداف کے مطابق ماحول کی پائیداری کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔
شاہ سلمان رائل ریزرو کے ڈائریکٹر جنرل آف کمیونیکیشن فہد الشویر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ اتھارٹی نے اپنے تمام ماحولیاتی منصوبوں کی جامع تفصیلات کے ساتھ رکنیت کے لیے درخواست دی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کا مشاورتی بورڈ ہر تین ماہ بعد دنیا بھر سے موصول ہونے والی درخواستوں پر بات کرنے کے لیے اجلاس کرتا ہے‘۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر احمد البوک نے کہا کہ ’ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی رکنیت بین الاقوامی طرز عمل پر عمل کرنے میں معاون ثابت ہو گی‘۔
انہوں نے جزائر فارسان کے آرکیپیلاگو ریزرو کی مثال دی جو انٹرنیشنل معیارات پر عمل کرتے ہوئے یونیسکو کی فہرست میں شامل ادارہ بن گیا۔

بین الاقوامی ماہرین کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ملے گی( فوٹو: ایس پی اے)

احمد البوک نے کہا کہ ’ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی رکنیت آپ کو رہنما خطوط فراہم کرتی اور آپ کو بین الاقوامی ماہرین کی ایک بڑی تعداد کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتی ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ حیاتیاتی تنوع کے بارے میں بات کرتے وقت آپ کو بین الاقوامی ماہرین کی ایک بڑی کمپنی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ حیاتیاتی تنوع میں ہر ذیلی خصوصیت کے ماہرین کو راغب کرنا ناممکن ہے‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ آپ کو ایک ماہر مل سکتا ہے جو مائیکر بائیولوجی کی ایک مخصوص شاخ میں مہارت رکھتا ہو تاہم بعض اوقات آپ کو بہت کم تعداد میں ماہرین ملتے ہیں جو دوسرے شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جو چیز ان تجربات کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے وہ عام طور پر انٹرنیشنل تنظیمیں ہیں۔ انٹرنیشنل شراکتیں معیارات کے تعین کے لیے اہم تھیں۔
احمد البوک نے کہا کہ ’ نظام کا سب سے اہم حصہ کمیونٹی کی شمولیت ہے جو محفوظ علاقوں سے متعلق انٹرنیشنل تنظیموں کی جانب سے تجویز کردہ ایک اہم عنصر ہے۔ اس کا  بنیادی مقصد لوگوں کو ایسے علاقوں میں داخل ہونے سے روکنا نہیں تھ بلکہ قدرتی وسائل کے پائیدار استعمال کو منظم کرنا تھا‘۔

شیئر: