Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلک روٹ کا احیا خطے کی معاشی ترقی کا محرک بنے گا: سعودی وزیر سرمایہ کاری

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے پاس عرب ممالک میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)
چین کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید بڑھانے کی کوشش کے سلسلے میں سعودی عرب نے اتوار کو ریاض میں شروع ہونے والے ’عرب چین بزنس کانفرنس‘ کی سائیڈ لائنز پر تاریخی سلک روٹ کے احیا کا اعلان کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ مملکت، چین کے لیے عرب دنیا میں داخلے کے گیٹ وے کے طور پر کام کر سکتا ہے کیونکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت خطے کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات بڑھا رہی ہے۔
2022 میں چین اور عرب ممالک کے درمیان 432 ارب ڈالر کی تجارت میں سعودی عرب کا حصہ 25 فیصد ہے۔
سلک روٹ کی بحالی پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ یہ اقدام سعودی عرب کے مستقبل کے وژن سے ہم آہنگ ہے جو اس کی معیشت کو متنوع بنانے اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بلند کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتا ہے۔
2022 میں سعودی عرب اور چین کے درمیان 106 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی ہے جو 2021 کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔
خالد الفالح کا عرب چین بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مملکت اور چین کے تعلقات گزشتہ کچھ دہائیوں میں ’تیزی سے بڑھے‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اب ہم ایک پل کے طور پر کام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں جو عرب دنیا کو چین سے جوڑے گا۔‘
سعودی وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ ’چین جدید ٹیکنالوجی اور اختراع میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ ہمارے پاس، عرب دنیا میں اس فیلڈ کی حمایت کرنے کا عزم، انسانی اور مالیاتی سرمایہ ہے۔‘

سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ مملکت، چین کے لیے عرب دنیا میں داخلے کے گیٹ وے کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ (فوٹو: عرب چین بزنس کانفرنس ٹوئٹر)

کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے پاس عرب ممالک میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، جبکہ خطے کے ممالک چین کی تکنیکی صلاحیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بہتر مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’چینی ٹیکنالوجیز اور مہارتیں ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے اپنے مستقبل اور اپنی معیشتوں کی تعمیر کے قابل بنائے گیں۔‘
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عرب ممالک اور چین کے درمیان کل تجارت میں 2021 کے مقابلے میں گزشتہ برس 31 فیصد اضافہ ہوا ہے، سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایشیا کا دوسرا بڑا ملک عرب ممالک کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس دسمبر میں چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ ریاض نے سعودی عرب اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
’چینی صدر شی جن پنگ کے 2022 میں ریاض کے کامیاب دورے نے دونوں ملکوں کے تمام شعبوں جن میں سیاست، معیشت، سرمایہ کاری شامل ہیں، میں تعلقات کو مزید گہرا کیا ہے۔‘

ہو تشونہوا نے کہا کہ ’عرب ممالک اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے بیلٹ اینڈ دی روڈ انیشیٹو کے فطری اتحادی ہیں۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قومی کمیٹی کے نائب چیئرمین ہو تشونہوا نے اتفاق کیا کہ عرب ممالک اور چین کے درمیان تجارت میں اس وقت اضافہ ہوا جب دنیا کو کئی عالمی اقتصادی چیلنجوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بیلٹ اینڈ دی روڈ انیشیٹو کا 10 واں دور ہے۔ عرب ممالک اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے اس انیشیٹو کے فطری اتحادی ہیں۔‘
10 ویں عرب چین بزنس کانفرنس کا اہتمام سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری اور وزارت خارجہ نے عرب لیگ کے جنرل سیکریٹریٹ، چینی کونسل برائے فروغ بین الاقوامی تجارت اور یونین آف عرب چیمبرز کے تعاون سے کیا ہے۔

شیئر: