Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری طوفان کا خطرہ: سندھ کے کئی علاقوں سے شہریوں کا انخلا

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ انتہائی شدید سمندری طوفان ’بائپرجوائے‘ کراچی کے جنوب میں 600 کلومیٹر اور ٹھٹھہ کے جنوب میں 580 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
پیر کی رات کو محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ہونے والی ایڈوائزری کے مطابق ’یہ طوفان 14 جون کی صبح تک مزید شمال کی طرف بڑھے گا اور اسی دن ملک کے بالائی علاقوں میں مغربی ہوائیں داخل ہونے کا بھی امکان ہے۔‘
’جس کے باعث 13 سے 17 جون کے دوران ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپور خاص اور عمرکوٹ میں 100-80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھی/تیز ہوائیں چلنے اور گرج چمک کے ساتھ شدید موسلا دھار/طوفانی بارش کا امکان ہے۔‘
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’14 سے 18 جون تک ملک کے مختلف علاقوں میں بھی آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔‘
محکمہ موسمیات نے انتباہ کیا ہے کہ 14 سے 17 جون تک تیز ہواؤں کے باعث کمزور ڈھانچے (کچے مکانات) بشمول سولر پینلز وغیرہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
لینڈفال کے دوران کیٹی بندر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بلند طوفانی لہروں، نشیبی علاقے زیرآب آنے اور ساحلی علاقوں میں سیلاب کے خطرات ہیں۔ ماہی گیروں کو بھی 17 جون تک کھلے سمندر میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سمندری طوفان ’بائپرجوائے‘ کے خطرے کے پیش نظر کراچی، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین سمیت متعدد علاقوں میں عوام کے محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک 25 سے زیادہ علاقوں سے تین ہزار سے زائد افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ اپنی مدد اپنے کے تحت بھی ساحلی پٹی پر آباد افراد نکل مکانی کر رہے ہیں۔

سجاول میں گاؤں والے حکومتی امدادی کیمپوں میں منتقلی کا انتظار کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کراچی میں سمندر پر جانے کی پابندی کے بعد اب ساحل کے قریب رہائش پذیر افراد کو بھی نقل مکانی کا کہہ دیا گیا ہے۔
ضلع بدین سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی شبہر سموں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ساحلی علاقوں پر خطرات بہت زیادہ ہیں۔ اب تک کئی افراد اپنی مدد آپ کے تحت اپنے علاقوں سے محفوظ مقامات پر جا چکے ہیں جبکہ کیٹی بندر اور زیرو پوائنٹ سمیت کئی علاقوں میں اب بھی لوگ اپنے گھروں میں موجود ہیں۔ جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔‘وزیراعلٰی سندھ نے ٹھٹھہ اور ملحقہ ساحلی علاقوں کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی جائزہ لیا۔
سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی میں ساحلی پر قائم ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے رہائشیوں سے رضاکارانہ انخلا کی اپیل کی ہے۔
پیر کو جاری کیے گئے ’اہم اعلان‘ کے زیرِعنوان ایک نوٹس میں ڈی ایچ اے نے کہا ہے کہ ’سمندری طوفان کے تناظر میں ہمارے رہائشیوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور آگاہ کیا جا رہا ہے کہ درخشاں اور سی ویو کے علاقے سے رضاکارانہ انخلا ضروری ہے۔
ڈی ایچ اے کراچی کے مطابق ’یہ انخلا 13 جون سے اُس وقت تک کے لیے ہے جب تک صورتحال معمول پر نہیں آ جاتی۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ احتیاطی تدبیر تمام رہائشیوں کی حفاظت کے لیے ہے جب تک سمندری طوفان تھم نہیں جاتا۔

کراچی کے ساحلی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہر کے ساحل سی ویو کو عام عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا گیا ہے۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ بلا ضرورت ساحل کا رخ نہ کریں۔
قبل ازیں صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سمندری طوفان ’بائپرجوائے‘ کے حوالے سے اگلے چند دن بہت اہم ہیں اور مختلف ساحلی علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں شہریوں کا انخلا کیا جائے گا۔
یر کو کراچی میں پریس بریفنگ میں سندھ کے وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ کراچی شہر سے 100 فیصد بل بورڈز ہٹا دیے جائیں جن کے تیز ہواؤں کے باعث گرنے کے خدشات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’شہر کے ساحلی علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا گیا ہے جبکہ کراچی کی 70 عمارتوں کو خطرے کی زد میں قرار دے کر شہریوں کو منتقل کیا جائے گا۔ ضلع سجاول سے 60 ہزار شہریوں کا انخلا کرنا ہے۔
وزیراعلٰی کو دی گئی بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ سمندری طوفان ساحلی علاقوں سے 15 جون کو ٹکرائے گا اور 17 جون کو اس کے اثرات کم ہو جائیں گے۔
وزیراعلٰی سندھ نے ٹھٹھہ اور ملحقہ ساحلی علاقوں کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی جائزہ لیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’ساحلی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ کلاؤڈ برسٹ جیسی صورتحال ہوگی۔ اور کراچی میں آدھے گھنٹے کے دوران 60 ملی میٹر بارش برس سکتی ہے۔‘

پاکستان میں حکام ساحلی علاقوں سے شہریوں کا انخلا کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈیا میں سمندری طوفان کی صورتحال

انڈیا کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ ملک کے مغربی ساحلی علاقوں میں طوفان میں تیزی آ رہی ہے اور یہ ایک طاقتور سائیکلون کی شکل اختیار کر کے گجرات کی ریاست سے ٹکرائے گا جس کے بعد رواں ہفتے پاکستان کے جنوبی ساحلی علاقوں سے گزرے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ جمعرات کو گجرات کی ریاست کے ساحلی علاقوں میں تیز بارش ہوگی جبکہ پاکستان کے شہر کراچی کی طرف سمندری طوفان کے ساتھ 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی۔
انڈین محکمہ موسمیات نے گجرات کے سوراشٹر اور کوچ کے علاقوں سے لوگوں کے انخلا کی ہدایت کی ہے۔
سوراشٹر میں دنیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری واقع ہے جو انڈیا کے ریلائنس انڈسٹریز گروپ کی ملکیت ہے۔
ریاست میں ہنگامی حالات کے دوران نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی سات اور گجرات کی ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی 12 ٹیموں کو تعینات کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ایک اہلکار کے مطابق گجرات کے 12 کے لگ بھگ اضلاع سمندری طوفان سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

شیئر: