Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب تک نواز شریف نہیں آئیں گے،الیکشن میں نہیں جائیں گے: ن لیگ

ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف کے بغیر الیکشن میں حصہ نہیں لیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت نے اصولی فیصلہ کیا ہے کہ جب تک نواز شریف واپس نہیں آئیں گے وہ انتخابات میں نہیں جائیں گے۔
وفاقی کابینہ کے ایک اہم رکن نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اعلٰی قیادت نے حتمی طور پر طے کر لیا ہے کہ نواز شریف کے بغیر انتخابات میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔
حکومت اور مسلم لیگ ن کے تمام اہم پالیسی فیصلوں کا لازمی جزو  رہنے والے ایک وفاقی وزیر نے بتایا کہ ’اس وقت مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کا انتخابات میں جانا ہی فائدہ مند ہے۔ تاہم مسلم لیگ ن نواز شریف کے بغیر انتخابات میں ہرگز نہیں جائے گی۔ کیونکہ نواز شریف ہی نواز لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔‘
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’جب تک نظرثانی سے متعلق قانون سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے اس وقت تک نواز شریف تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کر سکتے تاہم جونہی سپریم کورٹ اس پر فیصلہ کرے گی نواز شریف اس کے خلاف اپیل کریں گے اور اس کے بعد پاکستان آئیں گے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی خواہش ہے کہ نواز شریف کی اپیل اور انتخابات کا وقت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہو تو انھوں نے کہا کہ ’ہاں جی۔‘
سینیئر تجزیہ کار سلمان غنی نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے اُردو نیوز کو بتایا کہ نواز شریف کی واپسی اور انتخابی مہم کی قیادت میں ہی ن لیگ کا فائدہ ہے کیونکہ ن لیگ اصل میں نواز شریف ہی کا نام ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’نواز شریف کی واپسی کی تیاریاں جاری ہیں اور میرے علم میں ہے کہ قانونی ٹیم ان کے راستے کی رکاوٹوں کے حوالے سے عدالتوں سے رجوع کرنے کے لیے تیاریاں کر رہی ہے اور بجٹ منظور کے بعد اس میں تیزی آئے گی۔ اگر حکومت اگلے ایک دو ماہ میں عوام کو ریلیف دے دیتی ہے تو ن لیگ چاہے گی نواز شریف ہی انتخابات میں اپنی جماعت کی قیادت کریں۔‘

تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ اُردو نیوز کو بتایا کہ نواز شریف کی واپسی اور انتخابی مہم کی قیادت میں ہی ن لیگ کا فائدہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر بڑی سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ مریم نواز ان سیاسی سرگرمیوں کو دیکھیں گی اور مستقبل میں وہ ہر جگہ نواز شریف کے ساتھ نظر آئیں گی۔
اُردو نیوز نے جب مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ اگر انہوں نے نواز شریف کی آمد پر ہی انتخابات کروانے کا فیصلہ کیا ہے تو انتخابات کی تاریخیں کیا ہوں گی اور اس سلسلے میں شیڈول کیسے ترتیب دیا جائے گا تو  اس پر انہوں نے کہا کہ ’حکومت اس بات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ اسمبلی اپنی مدت سے ایک ہفتہ پہلے تحلیل کرکے عام انتخابات کے لیے 90 دن کا وقت حاصل کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ انتخابات اکتوبر کے پہلے یا آخری ہفتے میں منعقد ہوں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ ایمرجنسی نافذ کرکے اسمبلی قرارداد کے ذریعے اسمبلی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے لیکن ایسی کوئی بھی تجویز زیرغور نہیں ہے اور نہ ایسا کوئی مشورہ کسی اتحادی کی جانب سے ابھی تک سامنے آیا ہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ صدر مملکت اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد نئے صدر کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔ ’اب یہ معاملہ اٹھارھویں ترمیم کے ذریعے طے کر دیا گیا ہے کہ نئے صدر کے انتخاب تک صدر اپنے دفتر میں موجود رہیں گے۔‘
’اگرچہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موجودگی اور ایک یا دو صوبائی اسمبلیوں کی عدم موجودگی میں صدر کے انتخاب پر کوئی آئینی قدغن نہیں ہے لیکن صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج مکمل ہونے پر ہی عمل میں لایا جائے گا اور موجودہ اسمبلی کو محض اس لیے توسیع نہیں دی جائے گی کہ اس کے ذریعے صدر کا انتخاب عمل میں لایا جا سکے۔‘

شیئر: