Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں میوزک سٹریٹ بنانے کا مطالبہ، ’کھوئی ہوئی پہچان واپس ملے گی‘

موسیقار ارشد خان کے مطابق پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے فنکار کسمپرسی کا شکار ہیں۔ (فوٹو: سید عنصر عباس)
پشاور شہر ماضی میں پشتو موسیقی کا مرکز سمجھا جاتا تھا جہاں ہمسایہ ملک افغانستان کے فنکار بھی اپنی صلاحتیوں کا مظاہرہ کرتے تھے مگر فن کی یہ رونقیں وقت کے ساتھ ساتھ ماند پڑتی گئیں۔
تاہم اب پشاور میں پشتو موسیقاروں کی تنظیم ’ہنری ٹولنہ‘ نے پھر سے اس شہر میں سُر بکھیرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں ایک ایسا بازار سجایا جائے جو مقامی موسیقاروں کے لیے مختص ہو۔
ہنری ٹولنہ کے چیئرمین راشد خان نے اُردو نیوز کو بتایا ’ہم چاہتے ہیں کہ پشاور میں میوزک سٹریٹ بنائی جائے جس میں سارے گلوکار آباد ہوں اور ہر طرف موسیقی کے سُر بکھر رہے ہوں۔ ایسا بازار جو موسیقی کی وجہ سے شہرت حاصل کرے اور ہماری کھوئی ہوئی پہچان واپس مل سکے۔‘
موسیقار ارشد خان کے مطابق ماضی میں پشاور کا ڈبگری بازار موسیقی کی وجہ سے مشہور تھا، لوگ دور دور سے میوزک سننے اس بازار کا رخ کرتے تھے مگر پھر وہاں کچھ شرپسندوں نے حالات خراب کر کے فنکاروں کو بھگا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’خیبرپختونخوا میں نامور گلوکار اور موسیقار رہتے ہیں مگر ایک پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے وہ کسمپرسی کا شکار ہیں۔‘
پشتو موسیقار نادر خان کے مطابق پشاور میں اس وقت ایک ہزار سے زائد افغان فنکار موجود ہیں جو یہاں سکونت اختیار کر چکے ہیں اور ان کی موسیقی سننے پنجاب اور کراچی کے علاوہ بیرون ملک سے لوگ آتے ہیں۔
’میوزک سٹریٹ کے قیام سے نہ صرف میوزک اور سیاحت کو مزید فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے مواقع دستیاب ہوں گے۔
خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر کلچر اجمل خان نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ موسیقاروں کا مطالبہ جائز ہے ان کے لیے ایک الگ جگہ مختص ہونی چاہیے۔ فنکار دراصل ثقافت کے امین ہوتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کو تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میوزک سٹریٹ کا مطالبہ زیرِ غور ہے جس کے حوالے سے حکام بالا سے بات چیت ہو گی۔ اگر حکومت کی جانب سے منظور ہوا تو پی سی ون تیار کر کے اگلے مالی سال میں بجٹ مختص ہو گا۔‘

ہنری ٹولنہ کے زیر اہتمام موسیقی کے پروگرام بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: ہنری ٹولنہ)

اجمل خان کے بقول یہ ایک بڑا منصوبہ ہو گا کیونکہ پشاور گنجان آباد علاقوں پر مشتمل شہر ہے جہاں ہر قسم کے لوگ آباد ہیں اس لیے اس منصوبے کے لیے جگہ کا تعین کرنا ہو گا۔
ڈائریکٹر اجمل خان نے مزید بتایا کہ ’خیبرپختونخوا کلچر اتھارٹی نے ہمیشہ مقامی موسیقاروں کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی ہم ساتھ دیں گے۔‘
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال نے بھی مقامی آرٹسٹ سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے ہمارے روایتی میوزک کو زندہ رکھا ہوا ہے اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس برادری کا خیال رکھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت صوبہ شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ بہت مشکل سے نہایت اہم منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں تاہم فنکاروں کے مسائل کے حل لیے بھی ضرور کوششیں کی جائیں گی۔‘

شیئر: