Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نیٹو کا سالانہ اجلاس اتحاد کے لیے ایک امتحان ثابت ہوگا؟

شاید اس اجلاس کے لیے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں کیسے شامل کیا جائے (فوٹو: اے پی)
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی اور ایسے میں لیتھوینیا میں ہونے والے نیٹو کے سالانہ اجلاس میں اس اتحاد کے لیے بھی ایک امتحان کا وقت ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا سکیورٹی اتحاد سویڈن کو 32 ویں اتحادی کے طور پر شامل کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کی کوشش کر رہا ہے۔ ممبر ممالک کے فوجی اخراجات مقررہ ہدف سے بہت پیچھے ہیں اور اس بات پر بھی تگ و دو ہو رہی ہے کہ نیٹو کی اگلی قیادت کس کے ہاتھ میں ہو گی اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ سیکریٹری جنرل کے عہدے کو ایک سال کی توسیع دی گئی۔
شاید اس اجلاس کے لیے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں کیسے شامل کیا جائے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یوکرین کو اتحاد میں شامل کر کے برسوں پہلے کیا گیا وعدہ پورا ہو گا اور مشرقی یورپ میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم اقدام ہو گا۔ تاہم بعض لوگوں کا کہنا ہے  یہ اشتعال انگیزی ہو گی اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
دوستوں کے درمیان اختلافات غیرمعمولی بات نہیں ہے، لیکن یہ سب ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ہم منصب ممبر ممالک کے درمیان ہم آہنگی چاہتے ہیں۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں نیٹو میں امریکہ کے سفارت کار ڈگلس لیوٹ کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی جھگڑے اور اتحاد میں کمی سے ان کو موقع ملے گا جو اس اتحاد کی مخالفت کرتے ہیں۔‘
روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین میں پاؤں جمانے کی کوشش میں ہیں اور وہ اس نااتفاقی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ نے نیٹو اتحاد کو پھر سے نئی جلا بخشی ہے جو سرد جنگ میں ماسکو کے خلاف تیار کیا گیا تھا۔ ممبر ممالک نے مقابلے کے لیے یوکرین کو فوجی سازو سامان مہیا کیا ہے۔
جمعے کو امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین کو متنازعہ کلسٹر بم مہیا کرے گا، جبکہ سنیچر کو اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا کہ ’سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس چاہتے ہیں کہ ممالک کنونشن کی شرائط کی پابندی کریں اور وہ نہیں چاہتے میدان جنگ میں کلسٹر بم کا استعمال کیا جائے۔‘
نیٹو نے 2008 میں کہا تھا کہ یوکرین کو اتحاد میں شامل کیا جائے گا، لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ روس نے 2014 میں پہلے یوکرین کے کچھ علاقوں پر قبضہ کیا اور پھر 2022 میں کیئف پر قبضہ کرنے کے لیے کارروائی کی۔

امریکہ اور جرمنی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو نیٹو کی ممبر شپ پیش کرنے کے بجائے اسے ہتھیار فراہم کرنے چاہیں (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ اور جرمنی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو نیٹو کی ممبر شپ پیش کرنے کے بجائے اسے ہتھیار فراہم کرنے چاہییں، تاہم یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ ان کی ملک کو نیٹو کا ممبر بنایا جائے۔
نیٹو کے اس اجلاس میں ترکیہ بھی ایک چیلنج ہو گا کیونکہ صدر رجب طیب اردوغان نہیں چاہتے کہ سویڈن کو اتحاد میں شامل کیا جائے۔

شیئر: