Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیلری اسٹیپ نامی چٹان کی تباہی زلزلے سے ہوئی

لندن .... مشہور برطانوی کوہ پیما ٹم ٹم موسیڈیل نے انکشاف کیا ہے کہ’ ’ہیلری اسٹیپ‘ ‘ممکنہ طور پر 2015 میں نیپال میں آنے والے تباہ کن زلزلے کی وجہ سے تباہ ہوا ہے۔ تاہم اب تک ایسا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا جس کی وجہ سے اس خبر کی تصدیق یا تردید کی جاسکے۔ تفصیلات کے مطابق یہ چٹان ماﺅنٹ ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچتے ہوئے جنوب مشرق کی جانب 12 میٹر لمبی افقی ہے۔ اس چوٹی کو یہ نام سر ایڈمنڈ ہیلری کی وجہ سے دیا گیا تھا جنھوں نے 1953 ءمیں سب سے پہلے اس چوٹی کو فتح کیا تھا۔ برطانوی کوہ پیما ٹم موسیڈیل نے اس خبر کی تصدیق 16 مئی کو کی۔ بی بی سی سے گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ اس حصے کا تباہ ہو جانا ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایورسٹ کی تاریخ سے جڑا تھا۔ مئی 2016 ءمیں امریکن ہمالین فاو¿نڈیشن کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں دیکھا گیا تھا کہ ہیلری نامی چٹان نے اپنی شکل تبدیل کی تھی۔ اس مرتبہ کم برفباری ہوئی ہے جس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ چٹان اب نہیں رہی۔ کوہ پیما موسیڈیل نے فیس بک پر لکھا کہ گزشتہ برس وہ اس حصے پر چڑھے تھے تاہم اس وقت شدید برفباری کی وجہ سے یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ یہ چٹان ختم ہو چکی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ چٹان کا حصہ جسے ہیلری سٹیپ کا نام دیا گیا تھا اب موجود نہیں ہے۔واضح ہو کہ جنوب مشرقی حصے سے دنیا کی بلند ترین چوٹی پر چڑھنے کیلئے بیشتر کوہ پیما اسی چٹان کو پائدان بناتے ہوئے انتہائی بلندی تک پہنچتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ چٹان اتنی مضبوط تھی کہ کئی برسں سے اسکے گرنے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے خدشات ظاہر کئے جارہے تھے کیونکہ 2015ءکے زلزلے کے نتیجے میں اس میں جو شگاف پڑا تھا وہ بتدریج بڑھتا جارہا تھا تاہم خوشی کی بات یہ ہے کہ اب جبکہ اتنی بڑی چٹان جو تاریخی حیثیت رکھتی تھی ٹوٹ گئی ہے تو کوئی کوہ پیما اس کی زد میں نہیں آیا۔ ورنہ ناگہانی حادثہ کئی افراد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا تھا۔ چٹان کا سائز 40مکعب فٹ سے زیادہ کا بتایا جاتا ہے۔ موسم گرما شروع ہوچکا ہے مگر ایورسٹ کے اس حصے میں برف کی موٹی تہہ اب تک جمی ہوئی ہے اوریہی وجہ ہے کہ حقیقت پر ابہام کا پردہ پڑا ہوا ہے۔

شیئر: