Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناگورنو کاراباخ کا تنازع: روس نے جنگ بندی کے لیے کچھ نہیں کیا: آذربائیجان

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان 2020 میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
آذربائیجان نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ناگورنو کاراباخ کے تنازع پر 2020  میں طے پانے والے آرمینیا کے ساتھ امن معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق باکو کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’روسی فریق نے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا۔ ماسکو نے آرمینیا کی فوجی رسد کو باغیوں تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان اکتوبر 2020 میں ناگورنو کاراباخ کے علاقے میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔
ماسکو میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروو نے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان 10 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد اس معاہدے کا اعلان کیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان 27 ستمبر سے شروع ہونے والی اس کشیدگی کے باعث 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
باکو نے حال ہی میں گزرگاہ کو بند کر دیا تھا جس سے مظاہروں اور انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔
سنیچر کو روس کی وزارت داخلہ نے آذربائیجان سے گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے پر زور دیا۔
روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ آرمینیا کی جانب سے کاراباخ کو آذربائیجان کے حصے کے طور پر تسلیم کر لینے کے اقدام نے روسی امن دستے کے موقف کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔‘
بیان کے مطابق اس طرح کے حالات میں کاراباخ کی آرمینیائی آبادی کی تقدیر کی ذمہ داری تیسرے ملک پر نہیں ڈالی جانی چاہیے۔‘
سنیچر کو آذربائیجان کے صدر الہام علییف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے برسلز میں یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت کے لیے ملاقات کی جس کا مقصد کاراباخ کے کنٹرول کے لیے اپنے کئی دہائیوں سے جاری تنازع کو حل کرنا تھا۔

شیئر: