Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائفر کو پبلک کرنے پر 2 سے 14 سال تک سزا ہو سکتی ہے: وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سائفر کا معاملہ زیرِ تفتیش ہے، سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بیان اور عمران خان کے جواب کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا کہ تفتیش کو کریمینل پروسیڈنگ میں تبدیل کرنا ہے یا نہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سائفر کا معاملہ تفتیش کے لیے ایف آئی اے کو بھجوایا۔ عمران خان کو 25 جولائی کو تفتیشی ٹیم نے طلب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’نئے گواہ بھی سامنے آئے ہیں۔ اعظم خان کے بیان سے واضح ہے کہ سابق وزیراعظم نے سائفر کو کن مقاصد کے لیے استعمال کیا۔‘
وزیر قانون نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کو پسِ پُشت ڈال کر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا۔ ’جب سابق وزیراعظم کو طلب کیا گیا تو انہوں نے اپنی طلبی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔‘
اعظم نذیر تارڑ کے بقول ’خفیہ دستاویز کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔ غلطی سے اگر سائفر جیسا معاملہ ہو تو دو سال اور اگر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو 14 سال سزا ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گواہ نے دفعہ 164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا ہے۔ سائفر کو بیانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ معاملے کی تحقیقات مکمل میرٹ پر ہوں گی۔‘
آرمی ایکٹ کے تحت شہریوں کے ٹرائل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کے ٹرائل پانچ دہائیوں سے ہو رہے ہیں۔

شیئر: