Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں ڈاکٹروں کی ملک گیر ہڑتال اور احتجاج

ڈاکٹروں کو کام پر واپس آنے کے لیے قانونی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
اسرائیل میں دائیں بازو کی سخت حکومت کی جانب سے ابتدائی عدالتی تبدیلیوں کی توثیق کے خلاف مشتعل ہو کر منگل کو اسرائیلی ڈاکٹروں نے ملک میں 24 گھنٹے کی ہڑتال کا آغاز کیا ہے اور اخبارات کے صفحہ اول پر سیاہ اشتہارات چھاپے گئے ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کی جانب سے عدالتی بل کی منظوری کے بعد نیتن یاہو مخالف مظاہرے بڑھ رہے ہیں جسے روایتی اتحادی امریکہ نے 'بدقسمتی' قرار دیا ہے۔
اسرائیلی سپریم کورٹ کے کچھ حکومتی فیصلوں پر نظرثانی کو روکنے والا پہلا بل پاس ہونے والے  پر کہا جا رہا ہے نیتن یاہو اسرائیل کو آمریت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کئی مہینوں سے اسرائیل کو متاثر کرنے والے مظاہروں کی پیروی کرتے ہوئے پیر کی رات ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔
ملکی اخبارات میں شائع کرائے گئے اشتہارات میں ایک گروپ جو اس عمل سے فکر مند ہے اسے اسرائیلی جمہوریت کے لیے یوم سیاہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل میں حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے کہا ہے کہ وہ اس خطرے سے باز رہیں جس نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے احساس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
سیاسی نگران گروپ کی طرف سے قانون کو کالعدم قرار دینے کی اپیل پر سپریم کورٹ کا کوئی بھی فیصلہ زیر التوا ہے۔
دریں اثنا اسرائیل میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی ڈاکٹروں کو ہڑتال کرنے کا حکم دیاہے۔

ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس سے ہاتھا پائی کی۔ فوٹو روئٹرز

وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے 24 گھنٹے کی ہڑتال کو بیت المقدس کے علاقے میں لاگو نہیں ہونا چاہئے جس سے تصادم بڑھنے کا خطرہ ہے۔
 دوسری جانب حکومت کی جانب سے ڈاکٹروں کو کام پر واپس آنے کے لیے مجبور کرنے پر قانونی کارروائی کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 73 سالہ نیتن یاہو پہلی بار 1996 میں ملک کے اعلیٰ عہدے کے لیے منتخب ہوئے اور اب اپنی چھٹی مدت میں انہیں سب سے بڑے  بحران کا سامنا ہے۔

شیئر: