Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے شمالی حدود ریجن کی ہزاروں سال پرانی تاریخ کے کھنڈر

تاریخی قریہ لوقۃ رفحا کمشنری کے مغرب میں 100 کلو میٹر کے فاصلے  پر ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی شہری، مقیم غیرملکی، قدیم تاریخ  اور سیاحت کے شائقین سعودی عرب کے شمالی حدود ریجن کی ہزاروں سال پرانی تاریخ کے کھنڈر اور آثار دیکھنے کے لیے لوقۃ قریہ پہنچ رہے ہیں۔ 
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق تاریخی قریہ لوقۃ شمالی حدود ریجن کی رفحا کمشنری کے مغرب میں 100 کلو میٹر کے فاصلے  پر واقع ہے۔
یہ شمالی سعودی عرب کا قدیم ترین قریہ ہے۔ اس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ اس کے کھنڈر آج تک محفوظ ہیں۔ یہاں ایک زمانے میں بڑی آبادی تھی۔ میٹھا پانی وافر مقدار میں تھا۔
 تاجروں کے  قافلے یہاں آکر سامان کا تبادلہ کرتے تھے۔ یہاں نشیبی علاقے میں 300 کنویں ہوا کرتے تھے۔ بعض کنویں چٹانوں میں بنائے گئے تھے اور وہ 30 میٹر تک گہرے تھے۔ 
لوقۃ قریہ نجد، عراق اور شام کے تاجروں سے آباد تھا۔ یہاں عراقی تاجر انواع و اقسام کا سامان خصوصا چاول، چینی، کھجور جیسی غذائی اشیا، ملبوسات، برتن وغیرہ لایا کرتے تھے۔ 
نجد کے تاجر ان سے یہ سامان خرید کر پورے علاقے میں پھیلا دیتے تھے۔ 
لوقۃ کے مشہور ترین آثار قدیمہ میں شاہ عبدالعیز کا محل ہے جسے لوقۃ کے اہم ترین یادگار قابل دید مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔
 اب اس کے کھنڈر باقی ہیں۔ یہاں مٹی کی اینٹوں سے بنی قدیم عمارتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ 
لوقۃ قریے میں آثار قدیمہ کے انچارج سلطان الرخیص نے بتایا کہ ’قریے کا نام لوقۃ رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بادیہ نشینوں کے یہاں محبوب تھا اور رہائش کے قابل مقام تھا۔ یہاں میٹھے پانی کے بڑے ذخائر تھے جس کے باعث اسے  پسند کیا جاتا تھا۔‘

شیئر: