Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی سی کے آپریشن تھیڑ ایک ہفتے سے بند کیوں؟

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن تھیٹرز کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے بند کیا گیا (فوٹو: ایف آئی سی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دل کے امراض کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آپریشن تھیٹرز گذشتہ ایک ہفتے سے بند ہیں، جس کی وجہ سے دل کے مریضوں کے آپریشنز معطل ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن تھیٹرز کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے بند کیا گیا ہے۔ اور جیسے ہی فیومیگیشن کا عمل مکمل ہو جائے گا آپریشن تھیٹر دوبارہ بحال ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں کل 9 آپریشن تھیٹر ہیں۔ جن میں سے دو پہلے ہی نان فنکشنل تھے اور سات میں آپریشن کیے جا رہے تھے۔ گذشتہ ہفتے پہلے چار آپریشن تھیٹر کو بند کیا گیا اور اس کے بعد باقی تین بھی بند کر دیے گئے۔
انتظامیہ نے آپریشن تھیٹروں کو جراثیم سے پاک کرنے کی وضاحت تو دی ہے، لیکن ابھی ٹائم فریم نہیں دیا ہے۔ پنجاب کے نگراں وزیر وزیر صحت جاوید اکرم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہسپتال کے آپریشن تھیٹروں کو بند کرنے کا مقصد صرف اور صرف ان کو جراثیم سے پاک بنانا ہے۔ کیونکہ دل کا آپریشن سب سے حساس ہوتا ہے۔ اور یہ بات ڈاکٹروں کے مشاہدے میں آئی ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ کامیاب آپریشن کے باوجود بچ نہیں پا رہے ہیں۔ اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ فوری طور پر ان کو ڈس انفیکٹ کیا جائے، تاکہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کی جانیں بچائی جا سکییں۔‘
پی آئی سی کو پنجاب کا دل کے امراض کا سب سے بڑا ہسپتال سمجھا جاتا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق یہاں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 10 سے 12 آپریشنز کیے جاتے ہیں۔ پورے ملک سے اس ہسپتال میں مریضوں آپریشن کے لیے آتے ہیں۔ کم سے کم آپریشن کی تاریخ ڈیڑھ سال بعد کی مل رہی ہے۔ اس وقت تک سو سے زائد آپریشن کینسل ہوئے ہیں۔
آپریشن تھیٹر جراثیم کش کیسے بنائے جاتے ہیں؟
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں چار برس تک خدمات دینے والے سرجن ڈاکٹر سہیل غنی آج کل امریکہ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’دل کے امراض کے ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹر سب سے حساس ہوتے ہیں۔ میرے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ پی آئی سی والوں کو تھیٹرز کو جراثیموں سے پاک کرنے کا خیال آگیا۔ میں نے جتنے ہسپتالوں میں کام کیا ہے سب سے زیادہ تکلیف دہ صورت حال اس ہسپتال کی تھی۔ اگر میں کہوں کہ یہ گندے ترین ہسپتالوں میں سے ایک ہے تو غلط نہیں ہوگا۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف آپریشن تھیٹرز کو جراثیم سے پاک کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پی آئی سی کو جراثیم سے پاک کرنا ایک انہونی جیسا ہے اور اس میں کم از کم چھ سے آٹھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ اگر یہ اس کو بین الاقوامی معیار کے مطابق جراثیم سے پاک کریں۔ اس میں ان کو سوئی سے لے کر دیواریں، بستر اور فرش کی ٹائلیں تک تبدیل کرنی پڑیں گی۔ میرا نہیں خیال کہ ان کے پاس اتنا ٹائم ہو گا۔ اگر یہ ہفتے دو ہفتے کے لیے بند کرکے صرف فیومیگیشن کر رہے ہیں تو اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ جہاں آٹھ بندے مرتے تھے وہاں پانچ مریں گے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف آپریشن تھیٹرز کو جراثیم سے پاک کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اصل آپریشن کے بعد دو ہفتے ہوتے ہیں جن میں مریض کو دل کا زخم مندمل ہوتے ہوئے جراثیموں سے بچانا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سہیل غنی کہتے ہیں کہ ’آپریشن تھیٹر اور پوسٹ آپریشن کیئر کو الگ نہیں کیا جاسکتا۔ کورونا میں لوگوں نے سیکھ لیا ہے کہ جراثیم کیسے پھیلتے ہیں۔ یہ منطق آپریشن تھیٹر اور پورے ہسپتال پر لاگو ہوتی ہے۔ مجھے یہ خدشہ رہے گا کہ صرف آپریشن تھیٹر کو جراثیم سے پاک کرنے سے اموات کی شرح کم نہیں کی جا سکے گی۔‘

شیئر: