Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اظہار رائے کی آزادی سے متعلق مسائل پر رباط میں بین الاقوامی کانفرنس

رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے کانفرنس کا افتتاح کیا ہے ( فوٹو: ایس پی اے)
اسلامی فتوی بورڈز، کونسلز اور یونیورسٹیوں کے نمائندوں نے حال ہی میں بین الاقوامی قانون کے ماہرین، ماہرین تعلیم اور مفکرین کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
لیگ آف اسلامک یونیورسٹیز کے زیر اہتمام یہ کانفرنس مراکش کے درالحکومت رباط میں  اسلامی عالمی تعلیم، سائنسی اور ثقافتی تنظیم کے صدر دفتر میں منعقد ہوئی ہے۔
 بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح لیگ کے سربراہ شیخ  ڈاکٹر محمد العیسی نے کیا جو رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل بھی ہیں۔ 
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے  کے مطابق اسلامی اقدار اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے مطابق رائے اور اظہار رائے کی آزادی کے عنوان سے اسلامی اور دینی مقدس شخصیات کے خلاف بڑھتے ہوئے  سنگین جرائم کے تناظر میں کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ 
رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ انسانی حقوق و اقدار کے تحفظ خصوصا اغیار کے وقار کے احترام کے بغیر آزادی کا تصور نہیں ہوسکتا۔ نادان اور خود فریبی میں مبتلا افراد اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں امن عالم اور اقوام و ممالک کے درمیان موجود ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔ 
ان کا کہنا تھا ’عصر حاضر میں مہذب ملکوں کے آئین کی روح نفرت پھیلانے اور نہ تمدن کے نام پر تنازعات کی آگ بھڑکانے کی اجازت دیتی ہے‘۔ 

 آئینی دفعات کی تشریح آئین کی روح کے منافی کی جارہی ہے ( فوٹو: ایس پی اے)

ان کے مطابق’ آئینی دفعات کی تشریح آئین کی روح کے منافی کی جارہی ہے‘۔ 
مصر کے مفتی اعلی ڈاکٹر شوقی علام نے کہا کہ’ مسلمانان عالم کو ٹیکنالوجی انقلاب کا سامنا ہے۔ مختلف چینل سے نامناسب افکار، تصورات، نظریات اور فلسفوں کی تشہیر کی جا رہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ آزادی کا استعمال قانون کے دائرے میں کیا جانا ضروری ہے‘۔ 
لیگ آف اسلامک یونیورسٹیز کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سامی الشریف نے توجہ دلائی کہ ’مذہبی اقدار اس بات پر زور دیتی ہیں کہ تمام انسانوں کی اصل ایک ہے‘۔ 
ایسسکو کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سالم المالک کا کہنا تھا کہ’ انسانی آزادی کا مسئلہ بنی نوع انساں کی ہر سرگرمی پر اثر انداز ہورہا ہے‘۔ 
کانفرنس میں اسلامی جامعات، اسلامی فتوی بورڈز، بین الاقوامی قانون کے ماہرین سکالر اور دانشور شریک ہیں۔ آزادی کے مسائل اور زمینی حالات پر ان کے اثرات پر مباحثے ہورہے ہیں۔ 

شیئر: