Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی ضمانتیں خارج کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ماتحت عدلیہ کو ضمانتوں کی درخواستیں میرٹ کی بنیاد پر سننے کی ہدایت کی جائے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دہشت گردی کے مقدمات میں عبوری ضمانتیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کرنے کے اقدام کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
عمران خان نے اپنے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ کی وساطت سے ضمانتیں خارج کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا۔
وکیل نے ہائیکورٹ کے سامنے مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ’درخواست گزار کو پانچ اگست کو توشہ خانہ کے کیس میں حقائق کے برعکس سزا ہوئی۔‘
درخواست میں ہائیکورٹ کو بتایا گیا ہے کہ سزا کے فوری بعد پولیس نے درخواست گزار کو گرفتار کر لیا۔
درخواست میں ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ماتحت عدلیہ کو ضمانتوں کی درخواستیں میرٹ کی بنیاد پر سننے کی ہدایت کی جائے۔
عمران خان کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے اور ہائیکورٹ کا ڈویژن بینچ  درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نو مئی کے واقعات کے بعد درج مقدمات میں تحریک انصاف کے چیئرمین کی عبوری ضمانتوں کو خارج کیا تھا۔
خیال رہے کہ عمران خان اس وقت اٹک جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں اُن کا 13 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ دے رکھا ہے۔
اس سے قبل اُن کو توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سزا کو معطل کر کے اُن کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

شیئر: