Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پناہ گزینوں کے لیے کینیڈا کی زمینی سرحد بند، ’مایوسی میں اضافہ ہو گا‘

2022 میں 39 ہزار سے زیادہ پناہ گزین غیرقانونی طور پر کینیڈا آئے۔ (فوٹو: روئٹرز)
کینیڈا نے امریکہ کے راستے پہنچنے والے پناہ گزینوں کے لیے اپنی زمینی سرحد بند کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں برس کینیڈا نے امریکہ سے داخل ہونے والے پناہ گزینوں کے بہاؤ کو محدود کرنے کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم پانچ مہینے گزرنے کے بعد پناہ کے متلاشی افراد کی مجموعی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا۔
اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ملکوں کی جانب سے لوگوں کے لیے دروازے بند کرنا کتنا مشکل ہے اور پناہ گزینوں کی آمد حکام کے لیے ایک چیلنج سے کم نہیں۔ اس موسم گرما میں مختلف ملکوں سے آئے پناہ گزین ٹورنٹو کی سڑکوں پر سوئے نظر آئے کیونکہ ان کو رہائش میسر نہیں تھی۔
یونیورسٹی آف ونی پیگ میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایکٹنگ ڈائریکٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کا کہنا ہے کہ ’سرحد کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔ اس سے صرف مایوسی میں اضافہ ہو گا۔‘
کینیڈا فخر سے پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہتا ہے اور 2025 تک نصف ملین پناہ گزینوں کو لانے کا خواہاں ہے تاکہ ملازمین کی کمی کو دور کیا جا سکے۔
تاہم ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کر رہا ہے جو امریکی سرحد سے کینیڈا آتے ہیں اور پناہ کی درخواست دیتے ہیں۔
صرف گزشتہ سال 39 ہزار سے زیادہ پناہ گزین غیرقانونی طور پر کینیڈا آئے۔ اس میں زیادہ تر نیویارک کی سرحد سے کیوبک میں داخل ہوئے۔
اسی سلسلے میں کینیڈا اور امریکہ نے مارچ میں 20 برس قبل پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے ایک پرانے معاہدے ’سیف تھرڈ کنٹری ایگریمنٹ‘ میں ترمیم کی ہے۔ اس معاہدے کا اطلاق سرحد سے چار ہزار میل کے زمینی علاقے پر ہو گا۔

نیویارک کے راستے پناہ کے متلاشی کینیڈا میں داخل ہوتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس معاہدے کے تحت غیر رسمی سرحدی راہداری پر پناہ گزینوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی آئی ہے لیکن مجموعی طور پر کینیڈا میں داخل ہونے والے کی تعداد مین اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔
امیگریشن، پناہ گزینوں اور شہریت کے محکمے کے اعدادو شمار کے مطابق پناہ کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد جولائی میں 12 ہزار سے زیادہ ہو گئی تھی۔ جنوری 2017 کے بعد یہ سب سے زیادہ تعداد تھی۔
کینیڈا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ایئرپورٹ کے ذریعے پہنچے ہیں۔
ایئرپورٹ کے ذریعے پہنچنے والی ایک سوڈانی خاتون حنا بخت کا کہنا ہے کہ انہوں نے مئی میں کینیڈا کے ویزٹ ویزے کے لیے درخواست دی تھی اور جولائی میں کینیڈا پہنچی جس کے بعد انہوں نے دو ہفتے بعد پناہ کے لیے درخواست دی۔

شیئر: