Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیکاٹ کی گونج میں وائٹ ہاؤس کور کرنے والے صحافیوں کا سالانہ عشائیہ

صدر جو بائیڈن نے عشایئے سے خطاب میں غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کا ذکر نہیں کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
وائٹ ہاؤس میں وائٹ ہاؤس کاریسپونڈنٹ ایسوسی ایشن کا سالانہ ڈنر، جس میں رپورٹرز کے علاوہ صف اول کے سیاستدان اور دوسرے نامور شخصیات  شرکت کرتے ہیں، لیکن اس مرتبہ یہ تقریب قدرے مختلف حالات میں منعقد ہوئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عشائیے میں شرکت کے لیے وی آئی پی مہمانوں کی طویل فہرست تھی جن میں نمایاں نام  صدر جو بائیڈن کا تھا۔ جبکہ دوسری جانب متعدد فلسطینی صحافیوں نے ایک اوپن خط شائع کیا جس میں اپنے امریکی ساتھیوں سے تقریب کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔
خط میں امریکی ساتھیوں سے کہا گیا کہ، ’آپ کے پاس منفرد موقع ہے کہ طاقت کے سامنے سچ بولیں اور صحافتی اقدار کو بالاتر رکھیں۔‘
’خوف یا پیشہ ورانہ وجوہات کے باعث خاموش رہنا ناقابل قبول ہے جبکہ غزہ میں صحافیوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے، ان پر تشدد کیا جا رہا ہے اور محض اپنی پیشہ واوارانہ ذمہ داریاں نبھانے پر قتل کیا جا رہا ہے۔‘
نیویارک میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیٹی کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 97 صحافی مارے جا چکے ہیں جن میں 92 فلسطینی تھے جبکہ 16 زخمی ہوئے۔
عشائیہ بائیکاٹ کرنے کے مطالبے کے علاوہ واشنٹگن کے ہلٹن ہوٹل کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے جو مہمانوں کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے اور انہیں تقریب میں شریک ہونے سے روک رہے تھے۔
مظاہرین نے فلسطنیوں کا روایتی سکارف کوفیہ پہن رکھا تھا اور ’شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ 
مظاہرین نے عشائیے میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا ’شرم کرو ان کے ساتھ کھانا کھانے پر۔‘

 جنگ مخالف مظاہرین نے ہلٹن ہوٹل کے باہر مظاہرہ کیا اور مہمانوں کو عشایئے میں شریک ہونے سے روکا۔ فوٹو: اے ایف پی

جنگ مخالف مظاہرین نے مزید کہا ’جب بھی میڈیا جھوٹ بولتا ہے تو غزہ میں صحافی مرتا ہے۔‘
مظاہرین نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جس پر امریکی میڈیا اور  صدر جو بائیڈن کی مخالفت میں نعرے درج تھے۔
مظاہرے میں شریک ایک 37 سالہ خاتون نے کہا ’یہ انتہائی شرمناک ہے کہ جب گزشتہ سات ماہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 133 سے زائد فلسطینی صحافی ہلاک ہوئے، جبکہ وہ صرف وہاں ہونے والے واقعات اور نسل کشی کی کوریج کر رہے تھے جبکہ یہاں پر صحافی وائٹ ہاؤس حکام اور صدر بائیڈن کے ساتھ پارٹی کر رہے ہیں۔‘
مظاہرے میں شریک ایک اور 24 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ عشائیے کا بائیکاٹ کریں جس کا مطالبہ غزہ میں فلسطینیوں نے کیا ہے۔
تقریب سے خطاب میں صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ یا وہاں درپیش انسانی بحران کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ صرف وائٹ ہاؤس کے صحافیوں کی ایسوسی ایشن کی صدر کیلی او ڈانل نے غزہ جنگ کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی ہلاکت پر مختصر بات کی۔

شیئر: