Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ کا پرویز الٰہی کو فوری رہا کرنے کا حکم

جمعے کو پرویر الٰہی کو رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا کہا ہے۔
منگل کو چوہدری پرویز الہی کے ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے احکامات جاری کیے اور آئندہ سماعت تک پرویز الٰہی کو کسی قسم کا بیان دینے سے منع کیا ہے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک جواب طلب کر لیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق پرویز الٰہی کے خلاف اسلام آباد میں کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں ہے۔
سابق وزیر اعلٰی پرویز الٰہی کے وکیل سردار عبدالرازق نے دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے ان کے موکل کو مختلف مقدمات میں گرفتار کیا ہوا ہے جبکہ یکم ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے رہائی کا حکم دیا تھا اور آئندہ گرفتاری سے روکا تھا لیکن اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا۔
وکیل نے بتایا کہ جن مقدمات میں پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا انہی میں عدالت نے ڈسچارج کیا۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کا آرڈر جاری کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کا پرویز الٰہی کو پیش کرنے کا حکم
دوسری جانب منگل کو ہی لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پرویز الٰہی کو حبس بے جا رکھنے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام اباد کو ہدایت دی کہ وہ پرویز الٰہی کو آئندہ روز بدھ کو پیش کریں۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ وہ کوئی نیا آڈر نہیں دے رہے بلکہ جو آڈر عدالت کا ہے پہلے اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔
سابق وزیر اعلٰی پرویز الٰہی کو پیش کرنے کا حکم دیتے ساتھ ہی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
خیال رہے کہ پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس امجد رفیق نے اٹک کے سیشن جج سپرڈینڈ کو حکم دیا تھا کہ وہ پرویز الہی کو عدالت میں پیش کریں۔

رہائی کے بعد اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو گرفتار کر لیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب

لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ اور سماعت کرنے والا جج تبدیل
پیر کے روز جسٹس امجد رفیق کی عدالت میں چوہدری پرویز الہی کی اہلیہ کی دو الگ الگ درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ پیر کی شام عدالت کی طرف اس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم کے مطابق حکم کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک کو پرویز الہی کو ریکور کرنے کے لیے بیلف مقرر کیا ہے جو سپرنٹینڈنٹ اٹک جیل سے بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کریں گے۔
فیصلے میں عدالتی حکم عدولی پر سپرینٹنڈنٹ جیل اٹک کو آج منگل کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔
حکمنانے کے مطابق اسلام آباد پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کے عدالتی دائرہ سے پرویز الہی کو گرفتار کیا اور ہائی کورٹ کے احکامات کی حکم عدولی کی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق آئی جی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جاتی ہے۔ آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
تاہم اس تحریری فیصلے کے کچھ دیر بعد لاہور ہائی کورٹ کی کاز لسٹ تبدیل کر دی گئی اور اب جسٹس امجد رفیق ملتان بینچ میں کیسز کی سماعت کریں گے۔
رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری
جمعے کو لاہور ہائی کورٹ سے رہائی ملتے ہی پرویز الٰہی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ اسلام آباد کی پولیس نے گرفتار کیا تھا جو لاہور ہائی کورٹ کی قانونی حدود میں نہیں آتی۔
چوہدری پرویز الٰہی گذشتہ تین مہینے سے گرفتار ہیں، ان کی پہلی گرفتاری محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے دو جون کو عمل میں لائی گئی تھی جبکہ آخری بار گرفتاری اڈیالہ جیل کے باہر دو ہفتے پہلے ہوئی تھی جب نیب نے انہیں کرپشن کے ایک مقدمے میں جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد حراست میں لیا تھا۔
تحریک انصاف کے صدر کو اس دوران دیگر مقدمات میں بھی نامزد کیا گیا۔
نیب کا الزام ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے مختصر دورِ حکومت میں اپنے آبائی ضلع میں 116 ترقیاتی سکیموں کی منظوری اور من پسند ٹھیکیداروں کو نوازا اور رشوت لی۔

شیئر: