Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طورخم بارڈر تیسرے روز بھی بند، لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں لیے سرحد کُھلنے کے منتظر

طور خم بارڈر کی بندش کے باعث بارڈر کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں واقع پاک افغان طورخم بارڈر گذشتہ تین روز سے ہرقسم ٹریفک کے لیے بند ہے۔ دو روز قبل چھ ستمبر بدھ کو افغان فورسز کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کے بعد اسے دونوں جانب سے بند کر دیا گیا تھا۔
بندش کے باعث بارڈر کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں اور مسافر گاڑیوں کے ساتھ ساتھ مال بردار گاڑیاں بھی تین روز سے بارڈ کُھلنے کی منتظر ہیں۔
مقامی صحافی احتشام خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’بارڈر کے دونوں جانب گزرگاہ بند ہونے کی وجہ سے کئی کلومیٹر لمبی قطاریں لگی ہیں۔ پیدل چلنے کے لیے بھی سرحد بند کردیا گئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے ایمبولینس کی گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں جبکہ بارڈر پر دو میتیں اُٹھائے ان کے لواحقین بھی موجود ہیں جن میں سے ایک میت خاتون جبکہ دوسری ایک بچے کی ہے۔
متوفی بچے کے چچا واحد اللہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ان کے بھتیجے کے دماغ میں رسولی تھی جو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں زِیرعلاج تھا۔
’بچے کی موت کے بعد چھ ستمبر کی صبح میت کو لے کر طورخم آئے مگر یہاں گزرگاہ بند ہونے کی وجہ ان کو میت افغانستان لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بچے کے والد تدفین اپنے آبائی گھر میں کرنا چاہتے ہیں جن کے پاس تمام سفری دستاویزات بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایک خاتون کی میت بھی بارڈر پر موجود ہے جسے تدفین کے لیے کابل لے جانا ہے۔‘
ایس ایچ او لنڈی کوتل ابراہیم خان نے موقف اپنایا کہ بارڈر پر منتظر مسافروں کو افراتفری سے بچانے کے لیے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور اگر کسی کی طبیعت خراب ہوتی ہے تو اسے قریبی ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔ 

تاجر یونین کا مطالبہ

تین روز سے طورخم بارڈر بند ہونے کے باعث مال بردار گاڑیوں کے مالکان بھی پریشان ہیں۔ طورخم تاجر یونین کا مطالبہ ہے کہ تازہ پھل اور سبزیاں لے جانے والی گاڑیوں کو بارڈر پار کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ان کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
پاک افغان ٹریڈ ٹرازٹ کے تاجروں کے مطابق ’افغانستان سے پھلوں کی گاڑیاں سرحد پر کھڑی ہیں جس سے دونوں جانب تاجروں کو معاشی نقصان ہورہا ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پھلوں اور سبزیوں کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا۔‘
واضح رہے کہ چھ ستمبر کو طورخم بارڈر کے قریب افغان فورسز کی جانب سے چیک پوسٹ قائم کرنے پر تنازع کھڑا ہوا۔ دونوں جانب سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا تھا۔ 

شیئر: