Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اماراتی خلا باز سپیس سٹیشن سے کون سی تصاویر ساتھ لائے؟

خلائی سٹیشن سے واپسی کا سفر کسی طرح بھی آسان نہیں تھا (فوٹو: امارات الیوم)
اماراتی خلاباز سلطان النیادی نے کہا ہے کہ ’بین الاقوامی خلائی سٹیشن سے واپسی کا سفر کسی طرح بھی آسان نہیں تھا۔ خصوصا کرہ ارض  کی کشش ثقل کے حوالے سے  واپسی دشوارتھی‘۔ 
الامارات الیوم کے مطابق اماراتی خلا باز کا کہنا تھا کہ ’خلائی سفرکرکے وطن عزیز امارات کا پرچم بلند اوراس کا نام روشن کرنا میرا خواب تھا۔ امارات ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جس کے خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن جانے کا موقع ملا ہے‘۔ 
سلطان النیادی نے وطن واپسی پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ’ وطن عزیز کی سرزمین  واپس آکر فخر جذبات سے سرشار ہوں۔ صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان، نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم، اپنے اہل و عیال اور محمد بن راشد خلائی مرکز کی ٹیم  کی موجودگی اورسرپرستی کے باعث یہ سب ممکن ہوسکا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا دل خلائی مشن کی تکمیل کے لیے کی جانے والی کوششوں کی یادیں تازہ کرکے ممنونیت کے احساسات کے ساتھ  دھڑک رہا ہے‘۔ 
ایک سوال پر کہا کہ’ انہوں نے سات گھنٹے سے زیادہ  خلا میں چہل قدمی کی تاہم اچھی ٹریننگ کے باعث مجھے کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوا‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’زمین پر واپسی کے باوجود وہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں موجود ساتھیوں سے رابطے میں ہیں۔ خلائی سٹیشن جانے کی پھر خواہش ہے‘۔
اماراتی خلا باز کا کہنا تھا کہ’ خلائی مشن کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ خلا سے بعض عرب ممالک کے دارالحکومتوں کی تصاویر حاصل کروں۔ خلا سے لی گئی تصاویر کے ساتھ واپس آیا ہوں‘۔ 
علاوہ ازیں سلطان النیادی نے اپنے ٹوئٹر (ایکس) اکاؤنٹ پر تحریر کیا  ’بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں چھ ماہ کے دوران وطن عزیز کے لیے دل دھڑکتا رہا۔ الحمد للہ اب میں اپنے پیارے  وطن کی سرزمین پر ہوں‘۔ 

شیئر: