Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی انجیکشن سے مریضوں کی بینائی متاثر، ’حکومت نے پابندی لگا دی‘

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ’مریض بھی غیرمعیاری انجیکشن استعمال کرنے سے گریز کریں‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
لاہور میں گذشتہ کئی روز سے آشوب چشم کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے لوگوں کی آنکھیں متاثر ہو رہی ہیں۔ سنیچر کو آنکھوں کے غیرمعیاری اور جعلی انجیکشن کا معاملہ سامنے آیا جس سے اب تک شوگر کے کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ جعلی انجیکشن شوگر کے اُن مریضوں کے لیے بنایا گیا تھا جن کی بینائی کمزور تھی، تاہم غیرمعیاری ہونے کے باعث آنکھوں پر اس کا الٹا اثر پڑا ہے اور کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہوگئی ہے۔
ماہرین امراض چشم کے مطابق ’جعلی انجیکشن سے شوگر کے مریضوں کی آنکھوں کے پردے متاثر ہوئے جبکہ انفیکشن سے متعدد افراد کی بینائی بھی ضائع ہوگئی ہے۔‘
پنجاب کے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ جعلی انجیکشن لاہور ٹھوکر نیاز بیگ کے ایک نجی ہسپتال میں تیار ہو رہے تھے۔ نجی ہسپتال کے کچھ کمروں کو کسی ڈسپنسر یا ڈاکٹر نے تبدیل کیا اور وہاں یہ لوگ غیرقانونی طور پر یہ انجیکشن تیار کر رہے تھے جس سے کئی مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔‘
انجیکشن کی تیاری میں غفلت سے لوگوں کی آنکھیں متاثر ہونے کے بعد نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے قصور کے رہائشی کی شکایت کا نوٹس لیا جس کے بعد انجکشن کے منفی ردعمل کے الزامات کی فوری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔
انہوں نے پنجاب کے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کو ٹیلی فون پر ہدایات دیں کہ اس حوالے سے تحقیقات کر کے رپورٹ تیار کی جائے۔ پنجاب کی نگراں حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے مارکیٹ سے غیرمعیاری انجیکشن کا سارا سٹاک قبضے میں لیا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ ’ہم نے سنیچر کی صبح ہی کارروائی کرتے ہوئے اِس انجیکشن کا پورا سٹاک مارکیٹ سے اٹھا لیا ہے اور فوری طور پر اس پر پابندی لگا دی ہے تاکہ مزید کوئی یہ استعمال نہ کر سکے۔‘

پنجاب کی نگراں حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے مارکیٹ سے غیر معیاری انجیکشنز کا سارا سٹاک اٹھا لیا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

پنجاب کے نگراں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پنجاب کے نگراں وزیر پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر کی جانب سے اس پر پانچ رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ یہ کمیٹی تین دنوں میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی مجاز ہے۔
’کنگ ایڈورڈز میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر اسلم خان اس کمیٹی کے کنوینر مقرر کیے گئے ہیں جبکہ دیگر ممبران میں ڈی جی پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈپارٹمنٹ محمد سہیل، ڈاکٹر محمد معین، لاہور جنرل ہسپتال کی ڈاکٹر طیبہ، سروسز ہسپتال سے پروفیسر ڈاکٹر محسن شامل ہیں۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ مریض بھی غیرمعیاری انجیکشن استعمال کرنے سے گریز کریں اور سٹورز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز بھی ان جعلی انجیکشنز کا لین دین نہ کریں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آشوب چشم کی بیماری بھی صوبے میں پھیل رہی ہے جو عموماً یہاں زور پکڑ جاتی ہے۔ یہ ایک وائرل بیماری ہے جو ایک بندے سے دوسرے کو لگ سکتی ہے۔ ہم اس حوالے سے ایڈوائزری بھی جاری کرتے رہتے ہیں. اس بار بھی پنجاب حکومت نے سخت ایڈوائزری جاری کر رکھی ہے۔ شہریوں سے اپیل ہے کہ اس ایڈوائزری پر بھی عمل کریں۔

شیئر: