Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ورلڈ کپ کے لیے ویزا نہ ملا تو ٹکٹ انڈیا میں کسی کو دے دیں گے‘

ورلڈ کپ کا آغاز 5 اکتوبر سے ہو رہا ہے تاہم ابھی تک پاکستانی شائقین کو انڈیا کا ویزا جاری نہیں کیا گیا (فائل فوٹو: آئی سی سی)
5 اکتوبر سے انڈیا میں کرکٹ ورلڈ کپ کا باقاعدہ آغاز ہو رہا ہے۔ دنیا بھر سے شائقین کرکٹ اور کرکٹ ٹیمیں انڈیا پہنچ چکی ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم بھی ویزا مسائل سے نکلنے کے بعد بالآخر انڈیا پہنچ چکی ہے، تاہم شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد اور صحافی تاحال انڈین ویزے کا انتظار کر رہے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے پاکستانی شائقین کرکٹ کو ابھی تک ویزے جاری نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ شاید شائقین پاکستان کا میچ براہ راست سٹیڈیم میں نہیں دیکھ سکیں گے۔
سات سال کے بعد پاکستانی ٹیم انڈیا پہنچی تو انڈینز کی جانب سے اس کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ ایئرپورٹ پر موجود انڈین شائقین کرکٹ کے نعرے بتا رہے تھے کہ وہ پاکستانی ٹیم کی آمد پر کس قدر خوش ہیں۔ تاہم یہ موقعہ پاکستانی شائقین کو تاحال میسر نہیں آیا۔
کئی پاکستانیوں نے اس امید پر ٹکٹ خرید رکھا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کے لیے انڈیا میں موجود ہوں گے لیکن ابھی تک انڈین ہائی کمیشن ویزا مسائل حل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک خبر کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے انڈین ہائی کمیشن کو 50 ایسے صحافیوں کی فہرست دی گئی ہے جنہوں نے ورلڈ کپ کی کوریج کرنی ہے۔
تاہم اُردو نیوز کو پی سی بی کے ترجمان نے بتایا  کہ ‘ہماری طرف سے انڈین ہائی کمیشن کو ایسی کوئی فہرست نہیں دی گئی۔ ویزا دینا انڈین ہائی کمیشن کا کام ہے۔ ہماری طرف سے اس میں کوئی عمل دخل شامل نہیں۔‘
انڈین ہائی کمیشن سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ اُن تمام شائقین کرکٹ کو ورلڈ کپ کے لیے ویزا جاری کیا جائے گا جنہوں نے اس کے لیے درخواست دے رکھی ہے لیکن جب تک دہلی سے پالیسی واضح نہیں کی جاتی تب تک ہم کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے۔‘
کرکٹ ملنے کے لیے ایک بہانہ
کئی شائقین کرکٹ ایسے بھی ہیں جو مقامی سطح پر اس کھیل میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اِس بار ورلڈ کپ انڈیا میں ہونے کی وجہ سے کئی افراد نے بروقت ٹکٹ خرید لیے اور ہوٹل کی بکنگ بھی کرائی۔

پاکستانی شائقین نے ورلڈ کپ کے میچز دیکھنے کے لیے ٹکٹ بھی بروقت خرید لیے

تاہم بات اب ویزا کے مسائل سے آگے نہیں بڑھ رہی۔ لاہور کے سعید جٹ ایک پروفیشنل کرکٹر ہیں اور اس بار انہوں نے ورلڈ کپ دیکھنے کے لیے انڈیا جانا ہے۔
انہوں نے زندگی میں پہلی بار پاسپورٹ صرف اسی لیے بنوایا ہے تاکہ وہ انڈیا جا کر پاکستان کا میچ دیکھ سکیں لیکن کئی روز سے وہ ویزا جاری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’گذشتہ ماہ کی 28 تاریخ کو ہم چند دوستوں نے ٹکٹ خریدے اور حیدرآباد دکن میں ہوٹل کی بُکنگ بھی کروا لی کیونکہ یہ ویزا کے لیے ضروری ہے۔‘
 ’اس کے بعد ویزا کے لیے درخواست بھی دی لیکن ابھی تک ہمیں کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ کئی مرتبہ متعلقہ افراد سے رابطہ بھی کیا لیکن وہ کوئی واضح جواب نہیں دے رہے۔‘
سعید جٹ کے مطابق ’انڈین ہائی کمیشن کی طرف سے بار بار یہ ہی بتایا جا رہا ہے کہ دہلی سے جواب آنا ہے۔ہوٹل بکنگ سے لے کر ٹکٹ خریدنے تک ہزاروں روپے خرچ کر لیے ہیں لیکن کوئی امید بر نہیں آتی۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ایک خواہش یہ بھی ہے کہ ’آزادی کے وقت ہم انڈینز کے ساتھ تھے تو ہم اس بہانے ان سے مل بھی سکتے ہیں اور  کرکٹ ایک بہانا بن رہا ہے۔‘

شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے انڈیا میں ہوٹل کی بُکنگ بھی کروا رکھی ہے (فائل فوٹو: وِکی میڈیا)

جان پہچان بھی کام نہ آئی!
بابر جالندھری بھی اِسی خواہش کے ساتھ اپنے ویزے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اُن کی انڈیا میں جان پہچان ہے لیکن پھر بھی ویزا مسائل کا سامنا ہے۔
بابر جالندھری بتاتے ہیں کہ ’انڈیا میں مختلف میڈیا چینلز اور سفارت خانے تک ہر جگہ ہم نے اپنی بات پہنچائی لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے ویب سائٹ پر بھی کوئی آپشن نہیں ہے۔‘
’ویب سائٹ پر ہے میڈیکل، بزنس، سپانسرشپ ویزا، وزٹ ویزا اور مذہبی سیاحت کے لیے ویزے کے آپشنز تو ہیں لیکن کہیں بھی کرکٹ ورلڈ کپ کا ذکر نہیں ہے۔‘ وہ بتاتے ہیں کہ ’ہم نے تو میچ دیکھنے کے لیے جانا ہے، ہماری بس یہ ہی خواہش ہے۔‘
ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم دیگر ٹیموں کے علاوہ انڈیا کے خلاف بھی مدمقابل ہو گی۔ بابر جالندھری اسی بات پر افسردہ ہیں کہ انڈیا کو سپورٹ کرنے کے لیے تو ان کے شائقین موجود ہوں گے لیکن ’ہماری ٹیم کے لیے کوئی نہیں ہوگا۔‘
ان کے بقول ’میچز، موسیقی اور فلم انڈسٹری ہمیں مل بیٹھنے کے مواقع دیتی ہے۔ یہ ایونٹ آئی سی سی کے بینر تلے ہو رہا ہے۔ یہ کسی بھی ملک میں ہوتا تو ہماری ٹیم کے مداح وہاں موجود ہوتے لیکن انڈیا میں شاید یہ منظر دیکھنے کو نہ ملے۔‘

قومی ٹیم کے مداحوں کا کہنا ہے کہ وہ سٹیڈیم میں پاکستانی کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

جنون ماند پڑتا جا رہا ہے
منیر ہوشیارپوری بھی بطور کرکٹ فین انڈیا میں ورلڈ کپ کے میچز دیکھنا چاہتے ہیں. وہ ریڈیو آر جے ہیں اور کرکٹ ان کے لیے جنون سے کم نہیں، لیکن ان کے لیے یہ جنون روز بروز ماند پڑتا جا رہا ہے کیونکہ ان کا ویزا بھی تاحال جاری نہیں ہوا۔
ان کے بقول ’ایک ماہ قبل ہم نے میچ کا ٹکٹ خریدا۔ حیدرآباد دکن چار مینار کے ایک ہوٹل میں بکنگ بھی کنفرم ہوچکی ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں خود وہاں جا کر میچ دیکھوں اور اپنی ٹیم کو سپورٹ کروں۔‘
 منیر ہوشیار پوری بتاتے ہیں کہ انہوں نے جب بھی انڈین ہائی کمیشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔
ان کے  مطابق ’میں گذشتہ ایک ماہ سے یہی پریکٹس دہرا رہا ہوں۔ ای میلز اور کالز پر رابطہ کر رہا ہوں لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔‘
صحافی بھی ویزا کے منتظر
اس وقت صرف شائقین کرکٹ ہی نہیں بلکہ وہ سپورٹس جرنلسٹس بھی ویزا کے منتظر ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ کی کوریج کرنی ہے۔ 
نجی چینل سے وابستہ صحافی قادر خواجہ کا کہنا ہے کہ ’میرے جیسے کئی صحافی ویزا کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم نے پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین سے بھی بات کی ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی پالیسی واضح نہیں۔‘

شائقینِ کرکٹ کو ویزا جاری کرنے کے حوالے سے آئی سی سی اور بی سی سی آئی نے بھی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس ضمن میں آئی سی سی کے میڈیا ڈائریکٹر راج شیکھر راؤ سے بھی رابطہ کیا گیا جنہوں نے بتایا کہ میں انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے رابطہ کرتا ہوں۔‘
قادر خواجہ کے مطابق انہوں نے انڈین کرکٹ بورڈ کے میڈیا مینیجر مولن پاریخ سے بھی رابطہ کیا تو ان کا جواب آیا کہ ’ہماری جانب سے تو آپ کو لیٹر دے دیا گیا ہے اس سے آگے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔‘
چاچا کرکٹ اور امتیازی سلوک
انڈین ایئرپورٹ پر پاکستان کرکٹ ٹیم کا تو والہانہ استقبال کیا گیا لیکن شائقین کرکٹ کے ساتھ مبینہ طور پر رویہ امتیازی رہا۔ قادر خواجہ بتاتے ہیں کہ کرکٹ مداح چاچا کرکٹ کے ساتھ انڈین ایئرپورٹ پر ایسا واقعہ پیش آیا کہ بتاتے ہوئے دکھ ہو رہا ہے۔
’چاچا کرکٹ حیدرآباد میں پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کرنے پہنچے تھے اور انہوں نے قومی جھنڈے کی نسبت سے کپڑے پہن رکھے تھے۔ ان کے پاس پاکستان کا قومی پرچم بھی تھا تاہم ایئرپورٹ پر سکیورٹی حکام نے ان سے جھنڈا چھین لیا اور کہا کہ آپ پاکستانی جھنڈا نہیں لہرا سکتے۔‘
بابر جالندھری کا کہنا ہے کہ 'اگر ہمیں ویزا نہیں ملتا تو ٹکٹ ضائع ہو جائے گا لیکن اگر اس طرح کی صورت حال بنتی ہے تو ہم اپنے ٹکٹ انڈیا میں کسی کو دے دیں گے تاکہ کوئی تو جا کر میچ دیکھ سکے۔‘

شیئر: