Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حزب اللہ کے شیبا فارمز کو نشانہ بنانے کے بعد اسرائیل کا لبنان پر حملہ

حزب اللہ نے کہا کہ اس نے فلسطینی عوام کے ساتھ ’یکجہتی‘ کے طور پر شیبا فارمز میں تین اسرائیلی پوسٹوں پر حملہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
حزب اللہ کی جانب سے متنازعہ شیبا فارمز میں تین اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد اسرائیل نے اتوار کو جنوبی لبنان میں توپ خانے سے گولہ باری کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فوری طور پر جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
سنیچر کو اسرائیلی قصبوں پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 250 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جبکہ اسرائیل کی غزہ میں جوابی بمباری سے 230 افراد مارے گئے۔
ایران کی حمایت یافتہ طاقتور مسلح جماعت حزب اللہ نے کہا کہ اس نے فلسطینی عوام کے ساتھ ’یکجہتی‘ کے طور پر شیبا فارمز میں تین اسرائیلی پوسٹوں پر گائیڈڈ راکٹوں اور توپ خانے سے حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ ’آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفنس فورسز) کا توپ خانہ اس وقت لبنان کے اس علاقے پر حملہ کر رہا ہے جہاں سے فائرنگ کی گئی۔‘
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس کے ایک ڈرون نے شیبا میں حردؤو کے علاقے میں حزب اللہ کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا۔
آئی ڈی ایف کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں کہا کہ ’ فوج ہائی الرٹ پر ہے اور اس وقت ہردؤو یا شمالی میدان میں مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘
اسرائیل نے 15 مربع میل (39 مربع کلومیٹر) پر مشتمل شیبا فارمز پر 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔ شام اور لبنان دونوں کا دعویٰ ہے کہ شیبا فارمز لبنانی ہیں۔
جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن (یو این آئی ایف آئی ایل) نے کہا کہ اس نے ’جنوب مشرقی لبنان سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے کی طرف داغے گئے متعدد راکٹوں کے بارے میں معلوم ہوا اور ساتھ ہی جواب میں اسرائیل کی طرف سے لبنان میں توپ خانے سے فائر کیا گیا۔‘
ترجمان آندریا تینینتی نے کہا کہ ’ہم بلیو لائن کے دونوں جانب کے حکام کے ساتھ تمام سطحوں پر رابطے میں ہیں، تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے اور مزید سنگین کشیدگی سے بچا جا سکے۔‘

اسرائیل نے 15 مربع میل (39 مربع کلومیٹر) پر مشتمل شیبا فارمز پر 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

بلیو لائن لبنان اور اسرائیل کے درمیان حد بندی کی لکیر ہے، جہاں سے اسرائیلی افواج نے سنہ 2000 میں جنوبی لبنان سے نکلنے کے بعد انخلا کیا تھا۔
سنیچر کو اقوام متحدہ کے امن مشن نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیل اور غزہ میں پیش رفت کے بعد جنوبی لبنان میں اپنی موجودگی کو بڑھا دیا ہے۔
لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی کوآرڈینیٹر جوآنا رونیکا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر کہا کہ وہ فائرنگ کے تبادلے سے ’شدید فکر مند‘ ہیں اور فریقین پر زور دیا کہ وہ ’لبنان اور اس کے عوام کو مزید تباہی سے بچائیں۔‘
حزب اللہ، جو جنوبی لبنان کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرتی ہے، نے سنیچر کے روز کہا کہ وہ فلسطینی ’مزاحمتی‘ گروپوں کے رہنماؤں کے ساتھ ’براہ راست رابطے‘ میں ہے اور اس نے اسرائیل پر فلسطینی حملوں کو ’اسرائیل کے جاری قبضے کا فیصلہ کن جواب اور اسرائیل کے ساتھ۔ تعلقات معمول پر لانے والوں کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھا ہے۔‘

شیئر: