Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف کی گاڑی روکنے کا معاملہ، ’پہلے چائے پلائی اور اب مقدمہ‘

گزشتہ بدھ کی شب لاہور میں سابق وزیراعظم شہباز شریف کی گاڑی احتجاجاً روکنے کے بعد مظاہرین میں سے ایک وفد کو اُن کے گھر مدعو کیا گیا تاہم اب اُن افراد کے خلاف راستہ بلاک کرنے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
لاہور میں عوامی رابطہ مہم کے دوران سابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے حلقہ این اے 132 کا دورہ کیا جس کے دوران مظاہرین نے ان کی گاڑی روک کر احتجاج ریکارڈ کیا تھا۔ 
مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی بھی کرتے رہے اور اس دوران بدنظمی بھی دیکھنے کو ملی۔ یہ واقعہ پرانا کاہنہ مین فیروزپور روڈ کے قریب پیش آیا جہاں شہباز شریف نے خود ان مظاہرین سے ملاقات کی اور انہیں اپنے ہاں مدعو کیا۔
مقامی لوگوں نے مفتی عبدالحفیظ سمیت راؤ ناصر علی خان اور احمد علی کے ساتھ ایک وفد شہباز شریف کے پاس بھیجا تاکہ اُن کے مطالبات شہباز شریف کے سامنے رکھے جا سکیں۔ 
مفتی عبدالحفیظ نے اُردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا ’ہمیں وہاں بلا کر شہباز شریف نے ہمارے مطالبات غور سے سنے اور ہمیں چائے بھی پلائی لیکن اب ہم پر ہی مقدمہ درج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ پہلے چائے پلائی اور اب مقدمہ کر دیا، 'یہ دوغلی پالیسی ہے جس سے کوئی اچھا تاثر نہیں جاتا۔ ایک طرف یقین دہانی کرائی جاتی ہے اور دوسری طرف ہمیں مقدمے میں نامزد کیا جاتا ہے، ہم خاموش نہیں ہوں گے۔‘
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں مفتی عبدالحفیظ سمیت افتخار احمد، راؤ ناصر علی خان، اور احمد علی کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ  دیگر 80/90 نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔ 
مفتی عبدالحفیظ کا کہنا تھا 'ہم کسی صورت ضمانت نہیں کروائیں گے۔ اس وقت ہمارا پورا علاقہ مشتعل ہے لہٰذا روہی نالہ تحریک کے تمام قائدین و نمائدے کل بروز جمعہ 2 بجے  دیگر ہزاروں افراد کے ساتھ گرفتاری کے لئے پیش ہوں گے۔‘
مفتی عبدالحفیظ اس مقدمے کو یہ کہہ کر جھوٹا قرار دے رہے ہیں کہ کسی نے راستہ بند نہیں کیا تھا. 'یہ مقدمہ سراسر جھوٹا ہے کیونکہ اس قدر جمِ غفیر کے باوجود ٹریفک چلتی رہی اور راستہ بھی کھلا تھا۔ یہ مقدمہ صرف ہمیں خاموش کرانے کے لئے درج کیا گیا ہے۔‘

تحریک بحالی روہی نالہ کیا ہے؟

فیروز پور پرانا کاہنہ میں تقریباً آٹھ کلومیٹر نالہ ہے جس پر قبضہ مافیا نے قابض ہے۔ اس حوالے سے پرانا کاہنہ کے رہائشی وکیل شہزاد سردار ملک کا کہنا ہے 'پرانا کاہنہ سٹاپ سے ایک نالہ نکلتا ہے جو تقریباً 1964 سے موجود ہے۔ یہاں ٹیوب ویلز بھی لگے تھے، ہائی کورٹ میں اس پر کیس بھی چل رہا ہے۔‘ 

سابق وزیراعظم شہباز شریف لاہور میں عوامی رابطہ مہم چلا رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ یہ 80 فُٹ نالہ ہے جس پر مختلف لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ 'اس کی چوڑائی 80 فُٹ بنتی ہے جس پر قبضہ مافیا نے قبضہ کر رکھا ہےاور اب تو کئی مقامات پر نالے کے آثار بھی ختم ہوگئے ہیں۔‘
روہی نالے پر قبضہ سے متعلق ایڈوکیٹ شہزاد سردار ملک کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں سمیت دیگر سوسائٹیز اور فیکٹریوں کی جانب سے اس پر قبضہ کیا گیا ہے۔ ' لوگ صرف یہی چاہتے ہیں کہ اس نالےکو واگزار کرایا جائے تاکہ ہمارے بچے زہریلا پانی پینے سے بچ جائیں۔‘
تحریک بحالی روہی نالے کے صدر عبدالحفیظ نے اس حوالے سے بتایا کہ پانچ لاکھ کی آبادی کے لیے پانچ کلو میٹر کا یہ نالہ تھا جس پر قبضہ ہوچکا ہے۔ 'اس قبضے کی وجہ سے نکاسی آب کا نظام تہہ و بالا ہوگیا ہے. علاقے کے لوگوں نے قانونی راستہ بھی اختیار کر رکھا ہے اور دس برس سے یہ معاملہ عدالت میں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کمشنر نے قبضہ مافیا ختم کرانے کا حکم بھی دے رکھا تھا لیکن مقامی سیاسی رہنماؤں کی وجہ سے یہ حکمنامہ ردی کی ٹوکری میں گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بات کسی فورم پر نہیں سنی گئی تو مقامی لوگوں نے اس حوالے سے ایک تحریک کا آغاز کیا۔

بدھ کی شب کیا ہوا؟

 پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان اعظمیٰ بخاری نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اُردو نیوز کو بتایا تھا کہ وہاں موجود افراد نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کی گاڑی اپنے مطالبات منوانے کے لیے روکی تھی۔ 'جس کے بعد مرکزی لوگوں کو شہباز شریف نے اپنے گھر مدعو کیا اور اُن کےمطالبات سن کر مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔‘
مفتی عبدالحفیظ تحریک بحالی روہی نالہ کے صدر ہیں اور اس تحریک کو گزشتہ کئی مہینوں سے چلا رہے ہیں.ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار شہباز شریف کے ساتھ اِس حوالے سے ملاقات کرنےکی کوشش کی لیکن پاکستان مسلم لیگ ن کے مقامی عہدیداروں کی وجہ سے ملاقات طے نہیں پا رہی تھی. 'ہماری روزِ اول سے کوشش رہی کہ شہباز شریف کو براہ راست اپنے مطالبات بتا دیں کیونکہ وہ ہمارے ایم این اے ہیں اور اُن کے علاوہ کوئی یہ مسئلہ حل نہیں کر سکتا. لیکن ہماری ملاقات نہ ہوسکی اس لیے گزشتہ بدھ کی شب ہم سب نے پھولوں کی پتیاں لے کر شہباز شریف کو بیچ سڑک پر اپنے مطالبات بتانے کا ارادہ کیا۔
شہباز شریف کی گاڑی روکنے کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں نازیبا الفاظ کا استعمال بھی کیا گیا۔ اس حوالے سے مفتی عبدالحفیظ نے بتایا کہ ’وہاں چند شر پسند عناصر موجود تھے جنہوں نے بدتمیزی بھی کی لیکن ہم نے شہباز شریف کو ریسکیو کیا جس کا اعتراف انہوں نے ملاقات میں بھی کیا اور ہمیں داد بھی دی۔‘
بعد ازاں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کی اطلاع ملتے ہی شہباز شریف نے سی سی پی او سے رابطہ کیا اور بتایا کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا اور گاڑی روکنے والے افراد پر ایف آئی آر ختم کرائی۔ شہباز شریف کے واضح کرنے کے بعد ایف آئی آر خارج کر دی گئی تھی۔‘

شیئر: