Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بمقابلہ انڈیا، میچ سے قبل احمدآباد کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں 1 لاکھ 32 ہزار شائقین کرکٹ کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ورلڈ کپ میں انڈیا اور پاکستان کے میچ نے احمدآباد کو کرکٹ کے بخار میں مبتلا کردیا ہے اور اس کا اندازہ شہر میں موجود ہسپتالوں میں ہونے والے رش سے لگایا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو احمد آباد میں پاکستان اور انڈیا کے میچ سے قبل شہر کے متعدد ہسپتالوں میں رش دیکھنے میں آرہا ہے اور وہاں موجود مریضوں کی ایک بڑی تعداد میچ سے پہلے اپنا چیک اپ کروانے اور ہسپتالوں میں رات گزارنے کو ترجیح دے رہی ہے تاکہ ہوٹل کے مہنگے کرایوں سے بچا جا سکے۔
احمدآباد میں متعدد ڈاکٹرز نے انڈین میڈیا کو بتایا کہ ہسپتالوں میں نظر آنے والا رش اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ لوگ شہر میں رات گزارنے کی جگہ ڈھونڈ رہے ہیں کیونکہ پاکستان اور انڈیا کے میچ کے سبب ہوٹلوں کے کرایے عام دنوں کے مقابلے میں 20 گُنا بڑھ چکے ہیں۔
احمدآباد میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر تُشار پٹیل کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ایسے بہت سے کیسز دیکھے ہیں جہاں لوگ پاکستان اور انڈیا کا میچ دیکھنے آ رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنے میڈیکل چیک اَپ کے لیے اپائنمنٹ بھی لے رہے ہے تاکہ ہسپتالوں میں قیام کیا جا سکے۔‘
احمدآباد کے اسپتالوں کی جانب سے وہاں رُکنے کی خواہش رکھنے والے فینز کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔
احمدآباد ہوسپٹلز اینڈ نرسنگ ہوم ایسوسی ایشن کے صدر بھارت گادھوی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے اپنے اراکین کو فینز کی جانب سے ایسی درخواستوں کو مسترد کرنے کو کہا ہے کیونکہ ہسپتال صرف مریضوں کے لیے ہیں۔‘
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں تناؤ نے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کو بھی شدید متاثر کیا ہے اور دونوں ٹیمیں برسوں سے صرف کثیر الملکی ایونٹس میں ہی ایک دوسرے کا مقابلہ کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔
انڈیا اور پاکستان دونوں نے ہی اب تک ورلڈ کپ میں دو، دو میچز کھیلے ہیں اور وہ اپنے تمام میچز جیت چکی ہیں۔

انڈین پولیس نے میچ کے جعلی ٹکٹس فروخت کرنے پر چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سنیچر کو احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں ہونے والے میچ کے ٹکٹ فروخت کرنے کا سلسلہ اگست میں شروع کیا گیا تھا اور اس وقت تمام ٹکٹس چند ہی گھنٹوں میں فروخت ہوگئے تھے جس کے بعد اکتوبر میں انڈین کرکٹ بورڈ نے 14 ہزار مزید ٹکٹس آن لائن فروخت کے لیے پیش کیے تھے۔
احمدآباد کے رہائشی ہمیش پٹیل کا کہنا ہے کہ کئی دنوں کی ناکامی کے بعد بالآخر وہ اور ان کے دوست چار ٹکٹ خریدنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور انہیں ایک ٹکٹ 6 ہزار انڈین روپے (72 ڈالرز) کا ملا ہے۔
ٹکٹ خریدنے کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے ہمیش پٹیل کا کہنا تھا کہ ’ہم مختلف ڈیوائسز کے ذریعے ٹکٹ خریدنے کی کوشش کر رہے تھے اور بار بار ویب سائٹ ریفریش کرتے تھے اور اس بار ہمیں چار ٹکٹس 10 منٹوں میں ہی مل گئے۔‘
احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں 1 لاکھ 32 ہزار شائقین کرکٹ کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔

انڈیا اور پاکستان دونوں نے ہی اب تک ورلڈ کپ میں دو، دو میچز کھیلے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ہمیش پٹیل اُن چند خوش قسمت لوگوں میں سے ہیں جنہیں پاکستان اور انڈیا کے میچ کے ٹکٹ مل گئے۔ احمدآباد میں اس میچ کے ٹکٹ ’بلیک‘ میں بھی فروخت ہو رہے ہیں اور ان ٹکٹوں کی قیمت اصل قیمت سے 25 گُنا زیادہ ہے۔
احمدآباد میں پولیس نے ایک کارروائی میں جعلی ٹکٹ فروخت کرنے والے چار نوجوانوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کی میچ کی وجہ سے صرف ہوٹلوں کا کرایہ اور ٹکٹ ہی مہنگے نہیں ہوئے بلکہ جہازوں کے کرایے میں بھی چار گُنا اضافہ ہوا ہے جبکہ انڈین ریلویز نے میچ کے لیے خصوصاً ممبئی سے احمدآباد دو ٹرینیں چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

شیئر: