Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں ڈر گئی تھی،‘ پاکستانی اینکر زینب عباس نے انڈیا چھوڑنے پر خاموشی توڑ دی

ایک انڈین وکیل نے زینب عباس کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: زینب عباس/ایکس)
پاکستانی کرکٹ اینکر زینب عباس نے ورلڈ کپ ادھورا چھوڑ کر انڈیا سے روانگی کے معاملے پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہیں کسی نے انڈیا سے جانے کو کہا تھا نہ ہی انہیں ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔‘
جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے کسی نے جانے کا نہیں کہا تھا اور نہ ہی مجھے ڈی پورٹ کیا گیا تھا، تاہم میں اُس ردعمل سے ڈر گئی تھی جو سوشل میڈیا پر چل رہا تھا۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ تین روز سے یہ خبر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی کہ زینب عباس انڈیا سے دبئی روانہ ہوگئی ہیں۔
اپنے بیان میں زینب عباس کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن بارڈر کے دونوں اطراف میرا خاندان اور دوست میرے لیے فکرمند تھے۔‘
زینب عباس جب انڈیا میں موجود تھیں تو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر صارفین نے اُن کی انڈیا مخالف اور ہندو مذہب سے متعلق قابلِ اعتراض پرانی ٹویٹس بھی سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شروع کردیں تھیں۔
اس کے علاوہ اس معاملے پر ایک انڈین وکیل نے بھی زینب عباس کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر زینب عباس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کا عکس (فوٹو: ایکس)

زینب عباس نے اپنی پُرانی ٹوئٹس کے حوالے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’میں سمجھتی بھی ہوں اور مجھے شدید افسوس بھی ہے اُس تکلیف کا جو میری گردش کرنے والی پوسٹ کی وجہ سے پہنچی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسی زبان کا نہ کوئی جواز ہے اور نہ ہی گنجائش ہے اور میں معافی مانگتی ہوں سب سے جنہیں اس سے تکلیف پہنچی۔‘
خیال رہے کہ زینب عباس پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)، آئی سی سی، سٹار سپورٹس، سکائی سپورٹس، سپر سپورٹ، ٹین سپورٹس، سونی نیٹ ورک سمیت کئی نشریاتی اداروں کے ساتھ بطور میزبان کام کر چکی ہیں۔

شیئر: