Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سموگ، لاہور کے باسیوں کے لیے اس آلودہ فضا میں سانس لینا محال

طبی ماہرین کے مطابق سموگ میں گھر سے باہر ماسک کا استعمال انتہائی مفید ہے (فوٹو: اے پی)
نومبر کی آمد کے ساتھ ہی فضا میں نمی کی مقدار کا تناسب بڑھ جاتا ہے، جس کے سبب ہوا میں موجود دھویں کے ذرات منجمد ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً سموگ وجود میں آتی ہے۔ لاہور، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، وزیر آباد سمیت پنجاب کے کئی اضلاع اس وقت شدید سموگ کی لپیٹ میں ہیں۔
حکومت پنجاب متاثرہ اضلاع میں چار روزہ منی لاک ڈاؤن کا اعلان کر چکی ہے۔ فضائی آلودگی میں لاہور اور دہلی کا شمار اس وقت دنیا کے پہلے دو آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ سموگ میں دھویں، گرد اور دھند کی آمیزش کی وجہ سے سانس اور آنکھوں کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔
لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک گر چکا ہے، جس کے باعث اب شہر لاہور کے باسیوں کے لیے اس آلودہ فضا میں سانس لینا محال ہو چکا ہے۔
سموگ کی اصطلاح دنیا میں پہلی بار 1950 میں استعمال ہوئی، جب مغرب میں صنعتی انقلاب کے بعد انھیں سموگ کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش اس وقت فضائی آلودگی کے سب سے بڑے متاثرین ہیں۔
سردیوں کے موسم میں پاکستان کے بڑے شہروں میں سخت دھند دیکھنے کو ملتی تھی مگر سموگ کا نام پہلی بار 2015 میں پاکستانیوں نے سنا۔ اس کی ممکنہ وجوہات میں انڈسٹری کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی کے قوانین سے انحراف، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا، کارخانوں میں ناقص ایندھن کے استعمال سے پیدا ہونے والا دھواں اور بڑھتی ہوئی ٹریفک سے پھیلنے والی آلودگی شامل ہیں۔
 پاکستان اور اس کے پڑوس میں ہر سال سردیوں کے آغاز پر یہ مسائل سنگین صورت حال اختیار کر لیتے ہیں۔ چین میں صنعتی دھویں کی بدولت، مختلف شہروں میں سموگ کے مسائل رہتے ہیں۔ فی الحال بارش کے سوا اس کا کوئی اور وقتی حل موجود نہیں، البتہ چین کے ان شہروں میں مخصوص ڈیزائن کی گاڑیاں ہائی پریشر سے پانی کو دو میٹر بلندی تک سپرے کرتی ہیں، جس سے پانی کے انتہائی چھوٹے ذرات ہوا میں موجود میکرو پارٹیکلز کو ہوا سے الگ کر دیتے ہیں۔ یوں اس عمل سے فضا کافی حد تک صاف ہو جاتی ہے۔

لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک گر چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 پاکستان میں بھی بڑے شہروں میں یہ طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال فضائی آلودگی سے اموات کی تعداد 70 لاکھ کے قریب ہے۔ پاکستان بھر میں بھی یہ تعداد لاکھوں میں ہے۔
یونیورسٹی آف شکاگو کی ایک رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث پاکستان میں اوسط عمر میں ڈھائی سال کی کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ زیادہ متاثرہ شہروں میں یہ اوسط عمر پانچ سال تک بھی کم ہوئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق سموگ میں گھر سے باہر ماسک کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ علاوہ ازیں گھر کی کھڑکیاں، دروازے بند رکھیں اور ممکن ہو سکے تو گھروں میں ہوا صاف کرنے والی مشین (ائیر پیوریفائر) استعمال کریں۔ جبکہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے اجتناب بہتر ہے۔

شیئر: