Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف کے 500 برس پرانے گاؤں میں خاص کیا ہے؟

الکمل قریہ سیاحتی حلقوں میں مقبول ہو رہا ہے(فوٹو: ایس پی اے)
طائف کے الھدا کوہستانی علاقے میں دلیم پہاڑ کی چوٹی پر 500 برس سے زیادہ  پرانا ’الکمل قریہ‘ سیاحتی حلقوں میں مقبول ہو رہا ہے۔ 
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق الکمل قریے کے چاروں جانب پہاڑ ہیں۔ اس کے پرانے محلے، تاریخی عمارتیں، باغات اور درختوں کو سیراب کرنے والا آبی نظام قابل دید ہے۔ 
الکمل قریہ الھدا تحصیل کے وسط میں واقع ہے۔ اس کے وسط میں ایک  مسجد بنی ہوئی ہے۔ سماجی تقریبات اور سرکاری پروگراموں کے لیے ایک میدان مختص ہے۔ 
الکمل قریہ یمن سے آنے والے حج زائرین کی قدیم شاہراہ پر واقع ہے۔ حرم شریف آنے والے یہاں سے گزرتے وقت آرام بھی  کیا کرتے تھے اور اپنے جانوروں کو پانی پلانے کے لیے رکتے تھے۔ 
الکمل قریے کے مکانات اس حوالے سے منفرد ہیں کہ یہ مختلف حصوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ایک حصہ گھر والوں کے سونے کے لیے خاص ہے۔ دوسرا حصہ مہمان خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تیسرا حصہ غلہ جات اور غذائی گودام کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ ہر گھر میں بڑی بیٹھک کا بھی بندوبست ہے۔ 
الکمل قریے کے محلے ان خاندانوں  کے ناموں سے منسوب ہیں جو ان کے حقیقی باسی تھے۔ قریے میں ایک کنواں اور کھیتی باڑی کے لیے چشمہ بھی ہے۔ یہاں طائف کے گلاب کی کاشت بڑے پیمانے پرہوتی ہے۔ 
الکمل قریہ قدیم عوامی آرٹ ’المجرور‘ کے لیے مشہور ہے۔ الکمل قریے کے باشندے المجرور رقص کی مختلف شکلوں کے ماہر مانے جاتے ہیں۔

الکمل قریے کے باشندے  المجرور رقص  کے ماہر مانے جاتے ہیں( فوٹو، ایس پی اے)

المجرور سعودی عرب بھر میں مشہور ہے۔ المجرور رقص کرنے والا اپنی مختلف حرکتوں سے مہمانوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ یہ انفرادی طور پر بھی کیا جاتا ہے اور کورس کی شکل میں بھی ہوتا ہے۔ 
طائف میں کوئی سرکاری یا سماجی تقریب یا تہوار ایسا نہیں ہوتا جس میں المجرور کا مظاہرہ نہ کیا جاتا ہو۔ 

شیئر: