Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کا غزہ کے وسیع علاقے اور سرکاری عمارات پر قبضے کا دعویٰ

الشفا ہسپتال میں بڑی تعداد میں زخمی افراد موجود ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سرکاری عمارتوں میں غزہ کا پارلیمان اور پولیس ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے۔
دوسری جانب فلسطینی حکام نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں پھنسے نومولود بچوں اور مریضوں کو نکالنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حماس نے شمالی غزہ کا ’کنٹرول کھو‘ دیا ہے اور اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

’الشفا ہسپتال میں حماس کے خلاف ایک ٹارگٹڈ آپریشن‘

اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ وہ حماس کے خلاف غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا میں آپریشن کر رہی  ہے۔ 
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے حماس کے جنگجوؤں سے ’ہتھیار ڈالنے کی اپیل‘ بھی کی گئی ہے۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے الشفا ہسپتال بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ جنگ چھڑنے کے بعد سے ایک تو وہاں پر زخمی بڑی تعداد میں پہنچ رہے ہیں اور دوسرا وہاں پر طبی سہولتوں کا بھی فقدان ہے۔
غزہ وزرات صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے میڈیکل کمپلیکس کے مغربی حصے پر چھاپہ مارا ہے۔
 ’شدید دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور اس وقت ہم جہاں موجود ہیں یہاں دھوئیں کے بادل پہنچ رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ دھماکہ ہسپتال کے اندر ہوا ہے۔‘
اسرائیل فوج (آئی ڈی ایف) کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر فوج الشفا ہسپتال میں حماس کے خلاف ایک ٹارگٹڈ آپریشن کرنے جا رہی ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آپریشن کرنے والی ٹیم میں طبی عملہ اور عربی بولنے والے افراد بھی شامل ہوں گے جن کو حساس مقامات کے حوالے سے خصوصی تربیت دی گئی ہے تاکہ عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔‘
اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ حماس الشفا ہسپتال کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور اس کے نیچے موجود سرنگوں میں یرغمالیوں کو رکھا جاتا ہے دوسری جانب حماس نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے منگل کو کہا گیا تھا کہ اس کی انٹیلی جنس اسرائیل کے اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔
سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے حملوں کے بعد اسرائیل نے جواب میں میں شدید جنگ چھیڑی اور حماس کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے 1200 اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کیا اور 240 سے زائد کو یرغمال بنایا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انکیوبیٹرز بند ہونے سے 36 نومولودوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں (فوٹو: روئٹرز)

فلسطینی وزیر صحت مائے الخیلا کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل الشفا میں میڈیکل سٹاف اور مریضوں کو یرغمال بنا کر انسانیت کے خلاف نئے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔‘
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے ساڑھے چھ سو مریضوں کے علاوہ پانچ سے سات ہزار تک عام شہری اسرائیلی فوج کی مسلسل فائرنگ کے باعث ہسپتال میں پھنسے ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق ’حالیہ دنوں میں پانی اور دوسری سہولتیں نہ ہونے کے باعث 40 مریضوں نے دم توڑا اور اس وقت 36 نومولودوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔‘
ہسپتال میں پھنس جانے والے افراد نے منگل کو ایک اجتماعی قبر کھود کر مرنے والے افراد کو دفن کیا جبکہ نومولود بچے اس وقت بھی خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ اسرائیل کی جانب سے انکیوبیٹرز کی فراہمی کی پیشکش کے باوجود ان بچوں کو منتقل کرنے کا کوئی واضح اور قابل عمل انتظام موجود نہیں ہے۔

شیئر: