Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 بیٹی کی شادی سے انکار پر عدالت نے کیا فیصلہ دیا؟

مدعیہ کا کہنا تھا کہ اچھا رشتہ ہونے کے باوجود والد میری شادی کرانے پرراضی نہیں(فوٹو، ایکس)
سعودی عرب کی عائلی عدالت نے والد سے بیٹی کی شادی کا اختیار لے کر شرعی عدالت کو سونپ دیا۔ ابتدائی حکم میں کہا گیا ہے کہ عاقل و بالغ لڑکی کی شادی بلا وجہ روکنا درست نہیں۔
مزمز نیوز نے سعودی عدالت میں ہونے والے ایک خانگی مقدمے کی کارروائی کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ  تدریس کے شعبے سے وابستہ ایک سعودی لڑکی نے عدالت میں اپنے والد کے خلاف شرعی حق کا مقدمہ دائرکرتے ہوئے انصاف کا تقاضا کیا۔
مدعیہ کا کہنا تھا کہ وہ کافی عرصہ سے شعبہ تدریس سے منسلک ہے۔ سکول کی ساتھی نے اپنے بھائی کا رشتہ میرے لیے طلب کیا مگر والد نے بغیر کسی جائزہ اور واضح سبب کے انکار کردیا۔
درخواست گزار کی جانب سے مزید کہا گیا کہ آنے والے رشتے میں کوئی شرعی عیب نہیں، علاوہ ازیں والدہ بھی اس رشتے پرخوش ہیں مگر بلا کسی سبب کے والد نے سختی سے رشتے سے انکار کردیا ۔ انہوں نے رشتے کی مخالفت میں کوئی واضح دلیل بھی نہیں دی۔
دعوی میں لڑکی کا کہنا تھا کہ اس کی عمر گزری جارہی ہے اگریہی سلسلہ رہا تو بعد میں کوئی رشتہ بھی نہیں ملے گا۔ جبکہ والد اپنی بات پرقائم ہیں اوروہ کسی طرح بھی شادی نہیں ہونے دینا چاہتے۔
عدالت نے فریقین کے موقف کی سماعت کے بعد لڑکی کے حق میں حکم صادرکیا اورشادی کے لیے والد کے اختیار کو ختم کرتے ہوئے تمام تراختیارات شرعی عدالت کو سونپ دیئے جہاں ان کی شادی کے لیے معاملات کو طے کیا جائے گا۔

شیئر: