Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلزپارٹی کا 56 ویں یوم تاسیس پر کوئٹہ میں جلسہ، ’جوابی سیاسی وار‘

پاکستان پیپلز پارٹی اپنے 56ویں یوم تاسیس پر آج بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیاسی پاور شو کرے گی۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلسے سے خطاب کریں گے۔
اس موقعے پر تین سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، ایک سابق سینیٹر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان بھی کریں گے۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
جلسہ کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم کے فٹبال گراونڈ میں ہو گا جس کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
ایئر پورٹ روڈ، زرغون روڈ اور سریاب روڈ سمیت شہر کی مختلف شاہراہوں، جلسہ گاہ اور اس کے اطراف کو پارٹی پرچموں اور پوسٹرز سے سجایا گیا ہے۔
جلسے میں شرکت کے لیے نہ صرف کوئٹہ بلکہ صوبے بھر سے کارکن صوبائی دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔
شہر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس اور ایف سی کے سینکڑوں اہلکار تعینات ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ سے بلاول ہاؤس کی خصوصی سیکورٹی ٹیم بھی بلائی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے پارٹی کی 56 سالہ تاریخ میں یوم تاسیس پر کوئٹہ میں جلسہ کرنے کا پہلا موقع ہے۔

حالیہ برسوں میں پی پی پی کا کوئٹہ میں ’سب سے بڑا ایونٹ‘

پارٹی ذرائع کے مطابق حالیہ برسوں میں پیپلز پارٹی کا بلوچستان میں یہ سب سے بڑا سیاسی ایونٹ ہے جسے کامیاب بنانے کے لیے مرکزی و صوبائی قیادت نے تحصیل اور اضلاع کی قیادت کے ساتھ ساتھ سابق پارلیمنٹرینز، قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کو اپنے اپنے علاقوں سے لوگ کوئٹہ لانے کی ذمہ داری دی ہے۔
 پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر چنگیز جمالی کا دعویٰ ہے کہ جلسہ گاہ میں بیس ہزار کرسیاں لگائی گئی ہیں اور یہ کوئٹہ کے بڑے جلسوں میں سے ایک ہوگا۔
کوئٹہ میں موسم سرد ہے اور کم از کم درجہ حرارت تین سینٹی گریڈ رہنے کی توقع ہے۔ سردی کے پیش نظر منتطمین نے جلسہ دن کے وقت رکھا ہے اور شام سے پہلے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  

دو ہفتے قبل مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی شہباز شریف اور مریم نواز کے ہمراہ کوئٹہ کا دورہ کیا تھا (فائل فوٹو: سکرین گریب)

جلسے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری بدھ کی شام کوئٹہ پہنچ چکے ہیں۔
نیئر حسین بخاری، سید خورشید شاہ، شیری رحمان، شازیہ مری، فیصل کریم کنڈی،ناصر حسین شاہ،شرجیل میمن ، امجد آفریدی، اعجاز دھامرا بھی کوئٹہ پہنچے ہیں۔

کون کون پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرے گا؟

بلوچستان ان دنوں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ دو ہفتے پہلے مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی شہباز شریف اور مریم نواز کے ہمراہ کوئٹہ کا دورہ کیا تھا۔
اس موقعے پر 30 کے لگ بھگ الیکٹیبلز اور اہم شخصیات نے ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
لیگی قیادت کے دورے کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے کوئٹہ میں جلسے کو جوابی سیاسی وار قرار دیا جارہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق جلسے کے موقع پر کئی اہم شخصیات اور الیکٹیبلز پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔
ان میں موجودہ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کے قریبی رشتہ دار بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی، تحریک انصاف کے نائب صدر سابق صوبائی وزیر نصیب اللہ مری، گوادر سے سابق رکن قومی اسمبلی یعقوب بزنجو اور بی اے پی کی سابق سینیٹر نصرت شاہین اہم ہیں۔
جلسے سے ایک روز قبل اپنے ایک بیان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سابق سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت کروں گا تاہم بزنجو کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے جلسہ میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔

شیئر: