Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم اداکاری کرتے ہیں، اپنی رائے نہیں دیتے: عائشہ عمر

پاکستان ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کی فنکارہ عائشہ عمر نے کہا ہے کہ فن اور فنکار کی سرحدیں نہیں ہوتیں، فنکار ڈرامہ یا فلم میں صرف اپنے کردار کو نبھانے کی کوشش کرتا ہے۔
کراچی میں اردو نیوز سے گفتگو میں عائشہ عمر نے اپنی فلم ’ڈھائی چال‘ کی کہانی اور اپنے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فنکار کی پہچان اس کے کام سے ہوتی ہے۔ ’کبھی یہ سوچ کر فلم سائن نہیں کرتی کہ کسی دوسرے پراجیکٹ کے لیے راستے بند ہوں، فنکار کا کسی بھی کردار سے ذاتی تعلق نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے کہا کہ فنکار کسی بھی ڈرامہ یا فلم میں جو کردار نبھاتا ہے وہ محض اس پراجیکٹ تک ہی ہوتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈرامہ اور فلم انڈسٹری میں کام کرنے والے فنکار اپنے کام سے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
اداکارہ سے پوچھا گیا کہ کیا بلوچستان میں انڈین مداخلت پر بنائی گئی فلم میں صحافی کا کردار نبھانے کے بعد بالی وڈ میں کام ملنا ممکن ہے؟
عائشہ عمر کا کہنا ہے کہ فنکار ڈرامہ یا فلم کے کردار کی ضرورت کے مطابق کام کرتا ہے۔ ’کسی کردار کے نبھانے پر فنکار کو اس سے منسوب کر دینا مناسب نہیں، فلم یا ڈرامہ کی ضرورت کے مطابق ہم اداکاری کرتے ہیں، اس میں ہماری اپنی رائے نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق کی بات ہے کہ چار سے پانچ پراجیکٹ ایسے ملے جن میں اس نوعیت کے کرداروں کی اداکاری کا موقع ملا ہے۔ وہ پروجیکٹس اچھے رہے ہیں اور امید ہے کہ یہ فلم بھی دیکھنے والوں کو پسند آئے گی۔
انہوں نے فلم ’ڈھائی چال‘ کی شوٹنگ کے دوران گزرے وقت کے بارے میں بتایا کہ کئی بار بلوچستان کے ایسے علاقوں میں شوٹنگ کے لیے جانا جو علاقے کبھی دیکھے نہیں تھے۔ کئی بار دن میں اور کئی بار رات میں شوٹ کے لیے بلوچستان کے دور دراز علاقوں کا سفر کیا، موسم کی سردی اور گرمی برادشت کی۔
’یہ ایک اچھا تجربہ رہا ہے اور اس پراجیکٹ سے بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملا اور کئی نئی جگہیں بھی دیکھنے کو ملیں۔  
عائشہ عمر نے مزید کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری میں کام کرنے والے بہت محنت کر رہے ہیں۔ ’عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے لوگوں کو سپورٹ کریں، اُن کے کام کو پروموٹ کریں اور اپنی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ نئے لوگ بھی اس طرف آئیں اور انڈسٹری میں مزید بہتر کام ہو سکے۔‘

شیئر: