Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد، سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے موقع پر امریکی ویٹو کا خدشہ

اسرائیل غزہ میں فضائی حملوں کے ساتھ زمینی کارروائی بھی کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران تمام نظریں امریکہ پر ہوں گی کیونکہ 15 رکنی ادارہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کے مسودے پر ووٹنگ کرنے والا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکہ کے متبادل مستقل نمائندے رابرٹ وڈ نے اشارہ دیا ہے کہ واشنگٹن ’اس وقت‘ کونسل کی جانب سے کسی اضافی کارروائی کی ضرورت کو مسترد کرتا ہے۔
قرارداد کا مسودہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ میں عرب گروپ آف نیشنز نے تیار کیا اور اسے متحدہ عرب امارات نے پیش کیا۔
قرارداد کے مسودے میں غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ اور تمام ’مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی سمیت انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ‘ کیا گیا ہے۔
مسودے میں ’غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال اور فلسطینی شہریوں کے مصائب پر شدید تشویش‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ مسودہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی شہری آبادی کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
بدھ کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ڈرامائی آئینی اقدام کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو اس کے فلسطینیوں اور مجموعی طور پر خطے میں امن و سلامتی کے لیے ممکنہ طور پر ایسے مضمرات سامنے آ سکتے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب انتونیو گوتریس اس آرٹیکل کو استعمال کرنے پر مجبور ہوئے۔

جنگ کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اپنے خط میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ آٹھ ہفتوں سے زیادہ کی لڑائی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں خوفناک انسانی مصائب، تباہی اور اجتماعی صدمے کو جنم دیا ہے۔
امریکہ کے متبادل مستقل نمائندے رابرٹ وڈ کا کہنا ہے کہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے فوری جنگ بندی کی تاریخی اپیل کے باوجود اس معاملے پر واشنگٹن کا موقف بدستور برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کی توجہ اس وقت ’مزید یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں مزید امداد پہنچانے اور شہریوں کے بہتر تحفظ کے لیے مشکل اور حساس سفارت کاری پر ہے۔‘
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبدالعزیز الواصل نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ سلامتی کونسل میں ویٹو کا اختیار رکھنے والے پانچ ممالک میں سے ایک امریکہ جمعے کو قرارداد منظور کرنے دے گا۔

شیئر: