Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بریڈمین کی وہ خواہش جو حنیف محمد نے پوری کی

پاکستان نے 1952 میں انڈیا کے خلاف دلی میں اپنی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تو اس میں حنیف محمد ہی وکٹ کیپر تھے۔
جونا گڑھ کے شیخ اسماعیل کے چار بیٹے، حنیف محمد، وزیر محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد ٹیسٹ کرکٹر بنے۔ رئیس محمد فرسٹ کلاس کرکٹر رہے۔
آسٹریلیا کے نامور بلے باز اور کپتان لنڈسے ہیسٹ  شیخ اسماعیل کے پسندیدہ کھلاڑی تھے۔ وہ بیٹوں کو ان جیسا بیٹسمین بنانا چاہتے تھے۔ بدقسمتی سے کرکٹ میں بیٹوں کے بامِ عروج پر پہنچنے سے پہلے ہی وہ 1949 میں کراچی میں چل بسے۔
ان کے بیٹوں میں حنیف محمد نے سب سے زیادہ نام کمایا۔ وہ پاکستان کے پہلے عظیم بلے باز بنے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میں ٹرپل سینچری اور تاریخ کی طویل ترین اننگز کے بعد وہ  سب کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ برسوں قومی ٹیم کے سب سے قابلِ بھروسہ بلے باز رہے۔
ان دنوں پاکستان ٹیم آسٹریلیا کے دورے پر ہے۔ ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 14 دسمبر سے پرتھ میں شروع ہو رہا ہے۔ آسٹریلیوی پچز پر پاکستانی بلے باز ہمیشہ مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ اس وقت مجھے پاکستان ٹیم کے پہلے دورۂ آسٹریلیا میں حنیف محمد کی عمدہ کارکردگی  کے بارے میں کچھ بات کرنی ہے۔
کپتانی کی ذمہ داری بھی ان کے کندھوں پر تھی۔ میچ کے دوران وکٹ کیپر عبدالقادر کے زخمی ہونے پر وکٹ کیپنگ بھی کرنی پڑی۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 1952 میں انڈیا کے خلاف دلی میں اپنی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تو اس میں حنیف محمد ہی وکٹ کیپر تھے۔
 چار دسمبر 1964 کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میلبرن میں ٹیسٹ میچ شروع ہوا۔ پہلی اننگز میں حنیف محمد نے سنچری بنائی۔ ماہرینِ کرکٹ نے انہیں خوب سراہا۔ سب سے بڑھ کر انہیں رے روبنسن کی رائے نے سرشار کیا جنہوں نے ان کو ’مسٹر کنسنٹریشن‘ کہا۔
حنیف محمد کے لیے سب سے زیادہ خوشی  کی بات یہ تھی کہ کرکٹ رائٹر نے ان کے سٹروک کھیلنے کی صلاحیت کو کسی اور نہیں لنڈسے ہیسٹ کے مشابہ قرار دیا ہے۔ روبنسن کی دانست میں حنیف محمد کی اننگز غلطیوں سے تقریباً مبرا تھی۔
 حنیف محمد ہیسٹ کےساتھ موازنے پر ہی بڑے شاد کام تھے لیکن اس سے کہیں بڑی بات یہ ہوئی کہ  ہیسٹ ان سے ملنے پاکستانی ڈریسنگ روم میں آئے اور ان کی اننگز کو سراہا۔
اس موقع پر حنیف محمد نے انہیں بتایا کہ وہ ان کے والد کے فیورٹ کھلاڑی تھے اور وہ ہم سب بھائیوں کو  بیٹنگ میں ان کی تقلید کرنے کو کہتے تھے۔

 جنوبی آسٹریلیا کے خلاف سائیڈ  میچ سے ایک دن  پہلے، ڈان بریڈ مین پاکستانی ٹیم کی نیٹ پریکٹس دیکھنے  آئے۔ 

ہیسٹ کے علم میں آیا کہ پاکستانی کپتان ان سے ملنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو حنیف محمد کی آمد کا انتظار کرنے کے بجائے وہ خود ان سے ملنے چلے آئے۔
یہ ان کا بڑا پن تھا۔ شیخ اسماعیل حیات ہوتے تو یقیناً ان کا سر فخر سے اونچا ہوجاتا۔ جس  کرکٹر کے قصے بیٹوں کو سنایا کرتے تھے وہ آج ان کے فرزند ارجمند کی تعریف کر رہا تھا۔
 ہیسٹ کی میلبرن میں کھیلوں کے سامان کی دکان  سے حنیف محمد بوٹ خریدنے بھی گئے۔
 اچھا اب دوبارہ میلبرن ٹیسٹ کی طرف مڑتے ہیں جس کی پہلی  اننگز کی طرح دوسری اننگز میں بھی حنیف محمد نے عمدہ بیٹنگ کی۔ ایسے وقت میں جب یہ لگ رہا تھا کہ وہ دونوں اننگز میں سینچری بنانے کا اعزاز حاصل کرلیں گے انہیں 93 کے سکور پر غلط آوٹ دے دیا گیا۔
حنیف محمد نے ’پلیئنگ فار پاکستان‘ میں لکھا ہے کہ جب آسٹریلیوی وکٹ  کیپر نے انہیں سٹمپ کرنے کے لیے بیلز گرائیں اس وقت گیند ان کے گلوز میں ہی نہیں تھا لیکن فیلڈروں نے زور دار اپیل کی اورامپائر نے انگلی کھڑی کردی۔
وکٹ کیپر نے ان سے اپنے عمل کی معافی مانگی لیکن بلے باز سے کہا ’سوری امپائر نے تمھیں آؤٹ دے دیا ہے۔‘
حنیف محمد کپتان  تھے، اس لیے کھیل کی سپرٹ برقرار رکھنے کے لیے بغیراحتجاج پویلین لوٹ گئے۔
حنیف محمد نے ایکسپریس اخبار کو انٹرویو میں بتایا ’مجھے چاہیے تھا کہ وکٹ کیپر سے کہتا کہ وہ امپائرکوسچ سچ بتادے، جیسے کیچ لیتے ہوئے گیند زمین کو چھو جائے تو  فیلڈر خود ہی امپائرکو بتا دیتا ہے تو اسی طرح وکٹ کیپر کو مجھے سوری بولنے کے بجائے امپائر کو اصل بات بتانی چاہیے تھی۔‘
اگلے دن آسٹریلیوی اخبارات نے حنیف محمد کو غلط آؤٹ دینے پر سوالات اٹھائے۔
حنیف محمد سینچری بنا لیتے تو دونوں اننگز میں سینچری کا یہ دوسرا موقع ہوتا ۔1961 میں وہ ڈھاکہ میں انگلینڈ کے خلاف یہ اعزاز اپنے نام کرچکے تھے۔

شیخ اسماعیل کے بیٹوں میں حنیف محمد نے سب سے زیادہ نام کمایا۔ (فوٹو: کرک انفو)

 میلبرن میں ان کی 93 رنز کی  اننگز کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس میں وہ  ٹیسٹ کرکٹ میں تین ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بنے۔
 ہیسٹ کی تعریف اپنی جگہ بہت وقیع ہے کہ اس کے ساتھ والد کی یاد بھی جڑی تھی لیکن  سر ڈان بریڈمین سے بھی حنیف محمد کی ملاقات ہوئی۔
وہ پاکستانی بلے باز کے کارناموں سے اچھی طرح واقف تھے کہ انہوں  نے ٹیسٹ میں بریڈمین کے سب سے زیادہ انفرادی سکور334  کو عبور کرکے 337 رنز بنائے تھے اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کے سب سے زیادہ 452 رنز کا ریکارڈ 499 رنز بنا کر توڑا تھا۔
اس کارنامے پر بریڈمین نے انہیں مبارکباد کا پیغام بھجوایا تھا۔
بریڈمین کا خیال تھا کہ حنیف اونچے لمبے کرکٹر ہوں گے اس لیے وہ لٹل ماسٹر کو دیکھ کر بڑے حیران ہوئے۔ انہوں نے پاکستانی کپتان کے کھیل کی تعریف کی جس سے ان کا دل فخر اور خوشی سے بھر گیا۔
میلبرن ٹیسٹ بے نتیجہ رہا۔ پاکستان کو ایک ہی ٹیسٹ کھیلنے کا موقع دینے پر آسٹریلیا پر تنقید بھی ہوئی۔
ممتاز کرکٹ رائٹر پیٹر اوبورن نے  Wounded Tiger: A History of Cricket in Pakistan   میں اسے توہین آمیز قرار دیا ہے جبکہ ان دنوں میزبان ٹیم کی بین الاقوامی سطح پر کوئی مصروفیت بھی نہیں تھی۔ ٹیسٹ کے لیے دن بھی چارعنایت کیے۔
 جنوبی آسٹریلیا کے خلاف سائیڈ  میچ سے ایک دن  پہلے، ڈان بریڈ مین پاکستانی ٹیم کی نیٹ پریکٹس دیکھنے  آئے۔  کھلاڑی ان سے مل کر بہت خوش ہوئے۔
حنیف محمد انہیں اپنے ساتھ ڈریسنگ روم میں لے آئے جہاں کھلاڑیوں نے ان سے آٹو گراف لیے۔ انہوں نے حنیف محمد  سے کہا وہ خاص طور سے انہیں ملنے آئے ہیں۔ ’میں کل تمھیں سنچری کرتے ہوے دیکھنا چاہوں گا۔‘

حنیف محمد نے بریڈمین کو بتایا کہ  ٹیسٹ میں وکٹ کیپنگ اور دو لمبی اننگز کی وجہ سے  گھٹنوں میں تکلیف بڑھ گئی ہے۔ (فوٹو: کرک انفو)

حنیف محمد نے بریڈمین کو بتایا کہ  ٹیسٹ میں وکٹ کیپنگ اور دو لمبی اننگز کی وجہ سے  گھٹنوں میں تکلیف بڑھ گئی ہے لیکن وہ وکٹ پر رک کر رنز بنانے کی کوشش کریں گے۔
حنیف محمد نے اس میچ میں عمدہ بیٹنگ کا تسلسل برقرار رکھا۔ بغیر آوٹ ہوئے ایک  سو دس رنز بنا کر بریڈمین کی امیدوں پر پورے اترے۔ کوئنز لینڈ کے خلاف 95 رنز کی اننگز وہ ٹیسٹ سے پہلے کھیل چکے تھے۔
ٹیسٹ میچ، جنوبی آسٹریلیا اور کوئینز لینڈ کے خلاف ان کے رنز اکٹھے کر لیے جائیں تو یہ 134 کی اوسط سے402 بنتے ہیں۔
حنیف محمد کی یہ کارکردگی پاکستانی کپتان شان مسعود کے لیے بھی مثال کا کام دے سکتی ہے اور دوسرے بلے بازوں کے لیے بھی۔
شان مسعود وارم اپ میچ میں پرائم منسٹر الیون کے خلاف ڈبل سینچری کرکے اپنی اہلیت ثابت کرچکے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ ٹیسٹ میں بھی حنیف محمد کی طرح کامیاب ہوں گے؟

حنیف محمد نے بمبئی میں انڈیا کے خلاف160 رنز بنائے۔ (فوٹو: این ڈی ٹی وی)

حنیف محمد کی عظمت کے کئی پہلو ہیں ایک پہلو جسے پاکستان بلے بازوں کو ذہن میں رکھنا ہو گا کہ کرکٹ میں بڑائی اسے نصیب ہوتی ہے جو غیر ملکی سرزمین پر عمدہ کھیل پیش کرے۔
حنیف محمد نے آسٹریلیا میں جو واحد ٹیسٹ کھیلا اس میں ان کی کارکردگی کے بارے میں آپ نے جان ہی لیا۔ ویسٹ انڈیز میں انہوں نے ٹرپل سینچری بنائی۔ لارڈز میں187 رنز( ناٹ آؤٹ) کیے۔ بمبئی میں انڈیا کے خلاف160 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ میں سینچری کی۔
کرکٹر کی  صلاحیت کا اصل امتحان ٹیسٹ کرکٹ ہے۔ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں آپ شہرت بہت حاصل کر سکتے ہیں۔ بے تحاشا دولت اکٹھی کر سکتے ہیں، لیکن جس چیز کو عظمت کہتے ہیں وہ ٹیسٹ کرکٹ میں بڑے کارنامے انجام دیے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

شیئر: