Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کا حماس کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ

بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ وہ مذاکرات کی تفصیلات نہیں بتائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیراعظم نیامین نیتن یاہو اس بات کی تصدیق کرتے نظر آئے کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے قطر کی ثالثی میں نئے مذاکرات جاری ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کے مرکزی مذاکرات کار نے قطر کے وزیراعظم سے ملاقات کی۔
نیتن یاہو نے اپنے اہم مذاکرات کار موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا اور قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے درمیان جمعے کو یورپ میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں ایک نیوز کانفرنس میں سوال کو نظر انداز کر دیا۔ تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے مذاکراتی ٹیم کو ہدایات دے دی تھیں۔
انہوں نے قطر کے حماس اور ایران کے ساتھ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم قطر پر شدید تنقید کرتے ہیں، جس کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ آپ مناسب وقت پر سنیں گے، لیکن فی الحال ہم اپنے یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔‘
مذاکرات کے ایک نئے دور کی خبر سب سے پہلے امریکی ویب سائٹ ’ایکشیو‘ کی طرف سے رپورٹ کی گئی جو اسرائیل کی فوج کے اس انکشاف کے بعد سامنے آئی کہ اس کے فوجیوں نے جمعے کو غزہ میں اتفاقی طور پر تین مغویوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ مذاکرات کی تفصیلات نہیں بتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک غلطی ہے جو ہم کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم اپنا حساب کتاب حماس اور دنیا کے سامنے پیش کریں۔ ہم مذاکرات کی تفصیلات میں نہیں جائیں گے۔‘
7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے سے شروع ہونے والی غزہ جنگ نے علاقائی اور عالمی طاقتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حماس کو تباہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے اسرائیل نے ایرانی حمایت یافتہ اسلامی گروپ کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کو بازیاب کرانے کی بھی کوشش کی ہے۔
نیتن یاہو نے غزہ میں حماس پر شدید فوجی دباؤ برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں مذاکراتی ٹیم کو جو ہدایات دے رہا ہوں اس کا اندازہ اسی دباؤ پر ہے جس کے بغیر ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔‘
روئٹرز کے ذرائع کے مطابق مصر نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ ایک نئے معاہدے کے لیے زیادہ کُھلا دکھائی دے رہا ہے۔

 

شیئر: