Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کو بلے کا نشان واپس مل گیا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل

الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کر کے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے اور بَلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں عدالت سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ 
پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے کی۔
بینچ کی سربراہی جسٹس کامران حیات نے کی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ فروری میں الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ انتخابی نشان الاٹ کرنے کے لیے آخری تاریخ 13 جنوری ہے۔‘
جسٹس کامران حیات نے پی ٹی آئی وکلا، اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ اگلی سماعت تک معطل کر دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ سردی کی چھٹیوں کے بعد اس کیس کی سماعت ڈویژن بینج میں کرے گا۔ 
قبل ازیں بیرسٹر گوہر علی نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اور مشاورت کے بعد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی سے بلّے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔ 

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملک بھر کے 227 مخصوص نشستوں سے ہمیں محروم رکھا جارہا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کرائے لہٰذا پارٹی بلے کے نشان کی اہل نہیں رہی۔‘
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بَلے کا نشان واپس لینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو ناقص، غیرقانونی، متعصّبانہ اور انتخابات کی شفافیت پر سنگین حملہ قرار دیا تھا۔

227 مخصوص نشستوں سے پی ٹی آئی کو محروم رکھا جارہا تھا: بیرسٹر گوہر خان

فیصلے کے بعد پشاور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما علی ظفر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان چھینا گیا تھا۔ ’آج الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے خلاف آرڈر معطل کردیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عدالت نے پی ٹی آئی کے بنیادی حق کو پورا کیا ہے اور ہمارا انتخابی نشان واپس کیا گیا۔‘
اس موقع پر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہم عدلیہ کے مشکور ہیں ،چار گھنٹے سماعت جاری رہی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر لگانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔‘
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملک بھر کے 227 مخصوص نشستوں سے ہمیں محروم رکھا جارہا تھا۔ عدالت بظاہر اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا۔‘

شیئر: