Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے بَلّے کا نشان واپس لے لیا

ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق ’الیکشن کمیشن کے متعصّبانہ فیصلے کو اعلٰی عدلیہ میں چیلنج کریں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا ہے۔ 
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں قائم الیکشن کمیشن کے 5 رکنی کمیشن نے جمعہ کی رات پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے محفوظ شدہ فیصلے میں کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کرائے لہٰذا پارٹی بلے کے نشان کی اہل نہیں رہی۔‘
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد بیرسٹر گوہر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نہیں رہے۔
11 صفحات پر مشتمل تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے ممبر خیبر پختونخوا جسٹس (ریٹائرڈ) اکرم اللہ نے تحریر کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا ہے کہ ’تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو درخواست گزاروں کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا۔‘
 الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پولیٹیکل فنانس ونگ کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔
 فیصلے میں یہ کہا گیا ہے کہ ’عمر ایوب خان کو کسی آئینی فورم نے پارٹی سیکریٹری جنرل تعینات نہیں کیا، لہٰذا وہ نیاز اللہ نیازی کو پارٹی کا چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کے مجاز نہ تھے۔‘
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کی مدت 13 جون تک تھی، انہوں نے 10جون 2022 تک کوئی الیکشن نہیں کروایا، پارٹی کا حالیہ الیکشن بھی آئین و قانون کے مطابق نہیں تھا۔‘
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ’پاکستان تحریک انصاف پر اعتراض تھا کہ اس نے انٹرا پارٹی انتخابات خفیہ طریقے سے کرائے، بلے کا انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا گیا۔‘

الیکشن کمیشن کے مطابق ’پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات خفیہ طریقے سے کرائے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بَلے کا نشان واپس لینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو ناقص، غیرقانونی، متعصّبانہ اور انتخابات کی شفافیت پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔
جمعہ کو ایک بیان میں ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ’الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کے ذریعے ملک میں دستور، جمہوریت اور انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔‘
’الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے کے ذریعے ’لندن پلان‘ کے آخری حصے کو نافذ کرنے کی جانب قدم اٹھایا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے ترجمان کے مطابق ’الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کے ذریعے ثابت کردیا کہ اسے صاف شفاف انتخابات میں دلچسپی ہے نہ یہ اس کی ترجیحات کا حصہ ہے۔‘

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’الیکشن کمیشن آف پاکستان کا جانبدارانہ اور متعصّبانہ فیصلہ اپنی جگہ پر قائم نہیں رہ سکتا، اسے اعلٰی عدلیہ میں چیلنج کریں گے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف ’بلّے‘ کے انتخابی نشان پر ہی الیکشن لڑے گی اور تاریخی کامیابی حاصل کرے گی۔‘
الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ’ہم اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ ’الیکشن کمیشن نے ہمارا انتخابی نشان واپس لینے کا پہلے سے تہیہ کر رکھا تھا۔‘
’الیکشن کمیشن پر ہمارے تحفطات موجود ہیں، اس نے کسی اور جماعت کے انٹراپارٹی الیکشن پر کارروائی کیوں نہیں کی؟‘
’ہم نے قانون اور آئین کے مطابق پارٹی انتخابات کرائے، الیکشن کمیشن بتائے کہ ہم نے آئین کی کون سی شق کی خلاف ورزی کی ہے؟‘

شیئر: